ترکی میں پیر کے روز شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 2002 کے بعد پہلی مرتبہ 36 اعشاریہ ایک فی صد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق ملک میں موجودہ مہنگائی کی لہر کا باعث صدر رجب طیب ایردوان کی غیر روایتی معاشی پالیسیاں ہیں۔
ترکی کے محکمۂ شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح نومبر میں 22.3 فی صد سے بڑھ کر 36 فی صد تک پہنچ گئی۔ یہ اعداد و شمار ملک میں 2002 کے بعد اب تک سب سے بلند ہیں جب ایردوان کی جماعت نے انتخابات میں پہلی بار کامیابی حاصل کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق صدر ایردوان کی ملک میں مقبولیت کی ایک وجہ دو دہائیوں سے جاری ان کی حکومت کے دوران ملک میں ترقی اور استحکام کو قرار دیا جاتا ہے۔
لیکن ملک میں جاری ہوشربا مہنگائی کی وجہ سے ایردوان کے لیے 2023 کے وسط میں ہونے والے انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونا ایک چیلنج بن گیا ہے۔
ترکی میں دودھ، دہی، کنولا آئل کی قیمتوں میں لگ بھگ 75 فی صد اضافہ ہوا ہے جب کہ مرغی کے گوشت کی قیمت 86 فی صد تک بڑھ چکی ہیں۔
ملک میں حالیہ مہنگائی کے بعد صدر ایردوان نے کابینہ کے اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ وہ امدادی پیکج کے ذریعے خاندانوں، مزدوروں، طلبہ اور ریٹائرڈ افراد کی مدد کریں گے۔
انہوں نے جہاں ملک میں جاری مہنگائی کی لہر پر افسوس کا اظہار کیا وہیں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ مہنگائی کو نیچے لانے پر کام کر رہے ہیں۔
ایردوان ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی غرض سے سود کی شرح کو بڑھانے کے مخالف ہیں جسے وہ تمام بیماریوں کی جڑ قرار دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ بلند شرح سود جہاں ملک میں معاشی شرح نمو کو کم کرتا ہے وہیں مہنگائی کی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے مفید ہوتا ہے۔
ترکی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق صدر ایردوان اپنی مقبولیت کھو رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کا گروپ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
ایردوان نے پیر کو ملک کے مخیر حضرات پر الزام لگایا کہ وہ سودی آمدن سے منافع کماتے ہیں اور انہوں نے سود نہ بڑھانے کے عزم کو بھی دہرایا۔
ترکی کی کرنسی لیرا کی ڈالر کے مقابلے میں قدر 2021 میں 44 فی صد کم ہوئی تھی۔
ڈالر کی قیمت پچھلے برس تاریخی طور پر 18.4 لیرا پر پہنچ گئی تھی۔ دسمبر 2021 میں ترک حکومت کی جانب سے کی گئی اصلاحات کی بدولت ڈالر کی قیمت اس وقت 13 لیرا تک گر چکی ہے۔
صدر ایردوان نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ فروری میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے جس کے دوران ترک مصنوعات کی برآمدات میں حائل رکاوٹوں پر موجود مسائل کے حل پر بات چیت متوقع ہے۔
صدر ایردوان کے دورۂ سعودی عرب کا اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ برس نومبر میں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النیہان نے انقرہ کا دورہ کیا تھا جس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے اعلانات سامنے آئے تھے۔
صدر ایردوان کا دورۂ سعودی عرب 2018 کے بعد پہلا دورہ ہو گا۔ 2018 میں دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے جب استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی ناقد صحافی جمال خشوگی کا قتل ہوا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔