متحدہ عرب امارات نے 50 ایف-35 جیٹ لڑاکا طیارے اور 18 ڈرونز کی خرید کے لیے امریکہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے متعلق بدھ کو ایک ذریعے نے آگاہ کیا ہے جو اس معاملے سے آگاہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات صدر بائیڈن کے اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے اس معاہدے پر کام کر رہے تھے، تاہم اب نئے صدر نے کہا ہے کہ وہ سابق دور میں کیے گئے معاہدوں کا جائزہ لیں گے۔
متحدہ عرب امارات، مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کا ایک قریبی اتحادی ہے اور وہ طویل عرصے سے لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ایف-35 لڑاکا جیٹ طیاروں کی خرید میں دلچسپی کا اظہار کر رہا تھا۔
ان طیاروں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ ریڈار کی نظروں سے پوشیدہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ جب وہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے پر تیار ہو جائے گا تو امریکہ اس معاہدے کو آگے بڑھا دے گا۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ اور متحدہ عرب امارات کے واشنگٹن میں قائم سفارت خانے نے اس خبر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
'رائٹرز' نے معاہدے کی پیش رفت سے آگاہ ایک شخص کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس معاہدے پر دستخط جو بائیڈن کی حلف برادری سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے ہوئے تھے۔
معاہدے کی دستاویز متحدہ عرب امارت کو جیٹ طیاروں کی ساخت و آلات اور طے شدہ نظام الاوقات کو قبول کرنے اور باضاطہ طور پر خریداری کی درخواست کرنے کا موقع دیتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اس سلسلے میں تمام کاغذی کارروائی ایک ہفتے سے زیادہ عرصے پہلے مکمل کر لی تھی۔
دونوں ملکوں کو یہ توقع تھی کہ اس معاہدے پر دسمبر میں دستخط ہو جائیں گے۔ لیکن اس میں تاخیر، طیاروں کی فراہمی کے نظام الاوقات، قیمت کے تعین، ان میں نصب کیے جانے والے ٹیکنالوجی پیکیج اور تربیت سے منسلک امور طے کرنے میں ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ متحدہ عرب امارت کو ایف-35 کب فراہم کیے جائیں گے، تاہم ابتدائی پروپوزل کے مطابق انہیں 2027 میں فراہم کیا جانا تھا۔