یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے ملک کے روس نواز مشرقی علاقے میں سرکاری دفاتر اور بینک بند کرنے اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی دیگر سہولتیں معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
یوکرینی صدر نے ہفتے کوکئی حکم نامے جاری کیے ہیں جن میں سرکاری اداروں، کمپنیوں اور تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر مشرقی علاقے سے اپنے ملازمین کو واپس بلالیں اور جہاں ممکن ہو وہاں اپنی دستاویزات اور دیگر املاک بھی ٹھکانے لگادیں۔
یوکرینی صدر کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک حکم نامے کے مطابق صدر نے پارلیمان سے درخواست کی ہے کہ وہ ان دونوں مشرقی علاقوں کو حاصل "خصوصی درجہ" واپس لینے کے لیے قانون سازی کرے جہاں روس نواز علیحدگی پسند قابض ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے اپنے زیرِ قبضہ علاقوں دونیسک اور لوہانسک میں بلدیاتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے بعد یوکرین کی مرکزی حکومت نے ان علاقوں کو دی جانے والی تمام رقوم روک دی تھیں۔
یوکرین کے صدر نے ان انتخابات کوغیر قانونی اور ستمبر میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
ہفتے کو صدر پوروشینکو نے یوکرین کے مرکزی بینک کو بھی حکم جاری کیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں 'اے ٹی ایم' سمیت تمام بینکنگ آپریشنز ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
ان اقدامات سے قبل یوکرین نے الزام عائد کیا تھا کہ روس اپنے فوجی اہلکار اور بھاری اسلحہ مشرقی علاقے میں بھیج رہا ہے تاکہ وہ علیحدگی پسندوں کو یوکرینی فوج کے خلاف نیا محاذ کھولنے میں مدد دے سکیں۔
روسی حکومت یوکرین کے ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس کے ایک نمائندے نے ہفتے کو بھی 40 فوجی گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر لوہانسک کی جانب جاتے دیکھا ہے۔
'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ قافلے میں بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ بھی شامل تھا جب کہ ماضی کی طرح ان گاڑیوں پر بھی ایسا کوئی نشان یا علامت موجود نہیں تھی جس سے ان کی وابستگی کا علم ہوسکے۔
خیال رہے کہ مشرقی یوکرین میں حالیہ چند روز کے دوران اس نوعیت کے کئی قافلے روسی سرحد سے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کی جانب جاتے دیکھے گئے ہیں۔