واشنگٹن —
بدھ کو صومالیہ کے دارالحکومت میں اقوام متحدہ کی عمارت کے احاطے میں ہونے والے مہلک حملے کے تناظر میں، اقوام متحدہ نےصومالیہ کا ساتھ دینے کا عہد کیا ہے۔
الشباب کے شدت پسندوں کی طرف سے بموٕں اور فائرنگ کے حملے کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے، جس میں سات حملہ آوروں سمیت اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ادارے کے لیے کام کرنے والے متعدد افراد ہلاک ہوئے۔
بیجنگ میں تقریر کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اِس طرح کے قبیح دہشت گرد حملوں سے اقوام متحدہ کو کبھی بھی خوف زدہ نہیں جا سکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے قیام، ترقی اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے سلسلے میں اقوام متحدہ صومالی حکومت اور لوگوں کی مدد کرے گا۔
ایک اور بیان میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ یہ حملے صومالیہ کی طرف سے امن اور استحکام کے عبوری دور کی طرف پیش رفت میں عالمی ادارے کی حمایت کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔
بدھ کو الشباب نے انگریزی زبان کے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اقوام متحدہ کا مذاق اُڑاتے ہوئے سوال کیا، آیا اب بھی صومالیہ میں اقوام متحدہ کے نئے ایلچی موغا دیشو میں رہنا پسند کریں گے۔
پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ اقوام متحدہ شریعت کے قانون کو لاگو کرنے کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے، ’اِس لیے، اُسے جنجھوڑنا ضروری ہے‘۔
گذشتہ سال اقتدار میں آنے والی نئی صومالی حکومت ملک میں نظم و ضبط قائم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، جب کہ صومالیہ نے 20برس سے زائد عرصے سے تنازعہ اور بحران کو جھیلا ہے۔
صومالی افواج اور افریقی یونین کی فورس نے تقریباً دو برس قبل الشباب کو موغا دیشو سے باہر نکال دیا تھا۔ تاہم، تب سے، گروپ نے وقفے وقفے سے گوریلا طرز کے حملے جاری رکھے ہیں۔
الشباب کے شدت پسندوں کی طرف سے بموٕں اور فائرنگ کے حملے کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے، جس میں سات حملہ آوروں سمیت اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ادارے کے لیے کام کرنے والے متعدد افراد ہلاک ہوئے۔
بیجنگ میں تقریر کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اِس طرح کے قبیح دہشت گرد حملوں سے اقوام متحدہ کو کبھی بھی خوف زدہ نہیں جا سکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے قیام، ترقی اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے سلسلے میں اقوام متحدہ صومالی حکومت اور لوگوں کی مدد کرے گا۔
ایک اور بیان میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ یہ حملے صومالیہ کی طرف سے امن اور استحکام کے عبوری دور کی طرف پیش رفت میں عالمی ادارے کی حمایت کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔
بدھ کو الشباب نے انگریزی زبان کے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اقوام متحدہ کا مذاق اُڑاتے ہوئے سوال کیا، آیا اب بھی صومالیہ میں اقوام متحدہ کے نئے ایلچی موغا دیشو میں رہنا پسند کریں گے۔
پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ اقوام متحدہ شریعت کے قانون کو لاگو کرنے کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے، ’اِس لیے، اُسے جنجھوڑنا ضروری ہے‘۔
گذشتہ سال اقتدار میں آنے والی نئی صومالی حکومت ملک میں نظم و ضبط قائم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، جب کہ صومالیہ نے 20برس سے زائد عرصے سے تنازعہ اور بحران کو جھیلا ہے۔
صومالی افواج اور افریقی یونین کی فورس نے تقریباً دو برس قبل الشباب کو موغا دیشو سے باہر نکال دیا تھا۔ تاہم، تب سے، گروپ نے وقفے وقفے سے گوریلا طرز کے حملے جاری رکھے ہیں۔