اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کی قراردادمنظور ہونے پر بھارت نے اعتراض اٹھایا ہے۔
منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پیش کی گئی تھی جسے پاکستان نے متعارف کرایا تھا۔
جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی اس قرارداد کو او آئی سی کے 57 ممالک سمیت آٹھ دیگر ملکوں کی بھی حمایت حاصل تھی جن میں چین اور روس بھی شامل ہیں۔
کئی رکن ممالک نے اسلاموفوبیا کے عالمی دن کی دستاویزات کو خوش آمدید کہا ہے لیکن بھارت، فرانس اور یورپی یونین کے نمائندوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔معترض ملکوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت پایا جاتا ہے اور جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد میں صرف اسلام کا ذکر ہے۔
اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس ترمرتی نے قرارداد پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد ہندو فوبیا اور دیگر مذاہب سے متعلق عدم برداشت کو بیان نہیں کرتی جس پر انہیں تحفظات ہیں۔
بھارتی مندوب نےمزید کہا کہ اسلاموفوبیا سے متعلق قرارداد اقوامِ متحدہ کے رکن ملکوں کو مذہبی ہم آہنگی اور امن کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے بجائے مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرتی ہے۔
دوسری جانب جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کو پاکستان نے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز کو عالمی سطح پر سناگیا اوراقوام متحدہ نے او آئی سی کی پیش کردہ اُس تاریخی قرارداد کو منظور کیا جو پاکستان کی طرف سے متعارف کرائی گئی تھی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا، مذہبی علامات کا احترام، مسلمانوں کے خلاف منظم نفرت انگیز تقاریر اور امتیازی سلوک سنگین چیلنجز ہیں، دنیا کے لیے اگلا چیلنج اس تاریخی قرارداد پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔