اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کی جانب سےاتوار کو کیے جانے والے راکٹ تجربے کی مذمت کرتے ہوئے سخت "جوابی اقدامات " کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو شمالی کوریا کے راکٹ حملے اور اس کے ردِ عمل پر غور کے لیے بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کے بعد کونسل کے صدر اور وینزویلا کے سفیر رافیل ڈیریو رمریز نے کہا کہ کونسل کے ارکان نے تجربے کی شدید مذمت کی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وینزویلن سفیر نے شمالی کوریا کے اس نئے تجربے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی پابندیوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران 15 رکنی کونسل نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف حالیہ راکٹ تجربے اور جنوری میں کیے جانے والے ایٹمی تجربے کی پاداش میں نئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
عالمی ادارے میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا کو اس کے اس اقدام کا سخت جواب دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے عالمی پابندیوں کی اس نئی خلاف ورزی کا تقاضا ہے کہ پیانگ یانگ حکومت کو اس کے اس قدم سے کہیں زیادہ سخت جواب دیا جائے۔
صحافیوں سے گفتگو کے موقع پر امریکی سفیر کے ہمراہ خطے میں امریکہ کے دو بڑے اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا کے سفیر بھی موجود تھے۔
شمالی کوریا کی جانب سے 6 جنوری کو کیے جانے والے جوہری تجربے پر اس کے خلاف عائد عالمی پابندیوں کا دائرہ کار بڑھانے سے متعلق ایک مجوزہ قرارداد پر چین اور امریکہ پہلے سے ہی بات چیت کر رہے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سمانتھا پاور نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ مجوزہ قرارداد کا مسودہ منظور کے لیے جلد از جلد کونسل کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔
شمالی کوریا نے اتوار کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک راکٹ کا تجربہ کیا تھا جس کے بارے میں بین الاقوامی برادری کو شبہ ہے کہ یہ ممنوعہ میزائل ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا گیا ہے۔
تجربے سے چند روز قبل شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کو ایک مراسلے کے ذریعے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا تھا کہ وہ آئندہ چند روز کے دوران مدار میں ایک سیٹیلائیٹ بھیجنے والا ہے۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں شمالی کوریا نے اچانک ہائیڈروجن بم کا تجربہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ لیکن امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے شمالی کوریا کے اس دعوے پر شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہوئے قیاس ظاہر کیا تھا کہ مذکورہ تجربہ ایٹم بم کا تھا۔