رسائی کے لنکس

لیبیا کو بچانے کےلیےسخت قراردادمنظور کی جائے: سلامتی کونسل سےلیبیا کےسفیر کی اپیل


سلامتی کونسل (فائل فوٹو)
سلامتی کونسل (فائل فوٹو)

جب اپنے خطاب کے اختتام پراُنھوں نے اپنے نائب سفیر کے ساتھ معانقہ کیا تو دونوں کی آنکھیں اشک بار تھیں۔ اِس موقعے پر اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل اور دیگر سفیر اُن سے ملنے اور ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھے۔ معاون سفیرنے پچھلے ہفتے قذافی کی حمایت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا

اقوامِ متحدہ میں لیبیا کے سفیر نے جمعے کو سلامتی کونسل سے پُر زور اپیل کی کہ اقوام عالم کا یہ سب سے زیادہ طاقتور ایوان ’لیبیا کو بچانے کے لیے سخت قرارداد منظور کرے۔‘

جب اپنے خطاب کے اختتام پراُنھوں نے اپنے نائب سفیر کے ساتھ معانقہ کیا تو دونوں کی آنکھیں اشک بار تھیں۔ اِس موقعے پر اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل اور دیگر سفیر اُن سے ملنے اور ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھے۔ معاون سفیرنے پچھلے ہفتے قذافی کی حمایت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

’وائس آف امریکہ‘ کی نامہ نگارمارگریٹ بشیر نےاپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سفیر عبد الرحمٰن شلغم اپنا مؤقف بدل ڈالیں گے اور لیبیا کے عوام کا ساتھ دیں گے، لیکن جب اُنھوں نےکونسل سےاپنا جذباتی خطاب شروع کیا تو یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ لیبیا کے لیڈرمعمر قذافی کی مزید حمایت پر آمادہ نہیں جنھیں وہ بچپن سے اپنا یار کہا کرتے تھے۔

ایمبسڈر شلغم نے کرنل قذافی کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی کہ حکومت مخالف احتجاجی سڑکوں پر اِس لیے آرہے ہیں کیونکہ اُنھیں بے ہوشی کی دوا پلائی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ دوائی کی گولیوں کےانبار بھی لگ جائیں تب بھی اتنےسارے لوگوں پر اثر نہیں ہوگا جتنے افراد صرف بن غازی کی سڑکوں پر نکل پڑے ہیں۔ کرنل قذافی کے بارے میں اُن کی تقریر ایک مترجم کے توسط سے پیش کی گئی۔
اُنھوں نے کہا کہ’ آج میں نےاُن(مسٹرقذافی) کواپنے لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ یا تو میں تمھارےاوپر حکمرانی کروں گا یا تمہیں ہلاک و برباد کردوں گا۔ نہ ڈرو۔ لیبیا متحد ہے۔ لیبیا متحد رہے گا۔ لیبیا ایک ترقی پذیر ملک بن کردکھائے گا۔ لیکن میں اپنے بھائی، قذافی سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ لیبیا کے لوگوں کی جان چھوڑدیں۔‘

اُنھوں نے 2008ء اور 2009ء کے دوران سلامتی کونسل کے غیر مستقل رُکن کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دینے کا حوالہ دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُس وقت اُنھوں نےغزہ کی پٹی میں بچوں کی ہلاکت پر اسرائیل کی مذمت کی تھی اور اب اُنھیں اس بات کا دکھ ہے کہ وہ اپنے ہی ملک میں بچوں کی ہلاکت کی مذمت کر رہے ہیں۔
’اقوامِ متحدہ، برائے کرم، لیبیا کو بچاؤ۔ خونریزی بند کراؤ۔ معصوموں کی ہلاکت بند کراوٴ۔ ہم آپ سے ایک فیصلہ کُن، فوری اور باہمت قرارداد چاہتے ہیں۔‘

اپنی تقریر کے بعد ایمبسڈر شلغم اور اُن کے معاون ابراہیم دباشی، جنھوں نے پیر کے روز اپنی حکومت سے ناطے توڑے تھے ایک دوسرے سے معانقہ کیا اوررونے لگے۔ دوسرے سفیر آئے اور اُن سے ملے اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون ، جوکونسل کو بریف کرنے کے لیے اپنے چیمبر میں تھےاُنھوں نے بھی ایمبسڈر شلغم سے تپاک سے ہاتھ ملایا۔

بعد میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے، سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر معمولی منظر دیکھا جب لیبیا کے سفیر نے مدد کے لیے جذباتی باتیں کیں۔

اپنی بریفنگ کے دوران مسٹر بان نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کونسل سے کہا کہ یہ فیصلہ کُن اقدام کرنے کا وقت ہے۔

XS
SM
MD
LG