واشنگٹن —
امریکہ کا کہنا ہے کہ دو برس قبل نیٹو افواج میں کیے جانے والے اضافے کے بعد حاصل ہونے والے بہتر نتائج کو افغان فوج اور پولیس جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، طویل مدتی کامیابی کے لیے اُنھیں مزید حمایت درکار رہے گی۔
یہ بات امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل نے جمعے کو امریکی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں کہی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ جب 2014ء میں افغانستان میں نیٹو مشن تکمیل کو پہنچے گا، اگر افغان افواج کو بین القوامی برادری اور بین القوامی اتحاد کی طرف سے امداد اور مشاورت جاری نہ رہی، تو ’اُسے شدید خطرہ‘ لاحق ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی جنگ میں ایک بنیادی فرق آیا ہے، اور وہ یہ کہ اب 95 فی صد روایتی اور 98 فی صد خصوصی کارروائیاں خود افغان افواج بجا لاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان افواج کی طرف سے یہ ذمہ داریاں بجا لانا بہت بڑا کارنامہ ہے۔
اِس میں توجہ دلائی گئی ہےکہ وہ اب اس قابل ہیں کہ 50ملکوں سے تعلق رکھنے والی اتحادی افواج کی طرف سے حاصل ہونے والے نتائج کا دفاع کر سکیں، جنھیں یہ موقعہ ملا کہ وہ دنیا کی بہترین تربیت یافتہ اور بہترین اسلحے سے لیس فوج کے ساتھ کام کر سکے۔
رپورٹ کے مطابق، گذشتہ برس کے مقابلے میں، دشمن کی چالوں پر مبنی حملوں کی تعداد میں چھ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ سلامتی سے متعلق واقعات میں 12فی صد کی کمی جب کہ سڑک کنارے نصب بموں کے واقعات میں 22 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں افغان افواج کی ہلاکتوں میں 79 فی صد اضافہ، جب کہ نیٹو کی قیادت میں لڑنے والی اتحادی افواج کی ہلاکتیں 59 فی صد کم ہوئی ہیں۔
اگلے سال کے آخر تک افغانستان سے مکمل انخلا کی تیاری کے سلسلے میں امریکی قیادت میں نبردآزما غیر ملکی فوج ملک میں اپنی موجودگی کم کرتی جا رہی ہے۔
یہ بات امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل نے جمعے کو امریکی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں کہی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ جب 2014ء میں افغانستان میں نیٹو مشن تکمیل کو پہنچے گا، اگر افغان افواج کو بین القوامی برادری اور بین القوامی اتحاد کی طرف سے امداد اور مشاورت جاری نہ رہی، تو ’اُسے شدید خطرہ‘ لاحق ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی جنگ میں ایک بنیادی فرق آیا ہے، اور وہ یہ کہ اب 95 فی صد روایتی اور 98 فی صد خصوصی کارروائیاں خود افغان افواج بجا لاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان افواج کی طرف سے یہ ذمہ داریاں بجا لانا بہت بڑا کارنامہ ہے۔
اِس میں توجہ دلائی گئی ہےکہ وہ اب اس قابل ہیں کہ 50ملکوں سے تعلق رکھنے والی اتحادی افواج کی طرف سے حاصل ہونے والے نتائج کا دفاع کر سکیں، جنھیں یہ موقعہ ملا کہ وہ دنیا کی بہترین تربیت یافتہ اور بہترین اسلحے سے لیس فوج کے ساتھ کام کر سکے۔
رپورٹ کے مطابق، گذشتہ برس کے مقابلے میں، دشمن کی چالوں پر مبنی حملوں کی تعداد میں چھ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ سلامتی سے متعلق واقعات میں 12فی صد کی کمی جب کہ سڑک کنارے نصب بموں کے واقعات میں 22 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں افغان افواج کی ہلاکتوں میں 79 فی صد اضافہ، جب کہ نیٹو کی قیادت میں لڑنے والی اتحادی افواج کی ہلاکتیں 59 فی صد کم ہوئی ہیں۔
اگلے سال کے آخر تک افغانستان سے مکمل انخلا کی تیاری کے سلسلے میں امریکی قیادت میں نبردآزما غیر ملکی فوج ملک میں اپنی موجودگی کم کرتی جا رہی ہے۔