امریکہ میں افیون اور اس سے تیار ہونے والے ہیروئن جیسے نشے کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں ہر سال لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو جاتی ہے۔ ادویات پر کنٹرول کے مرکزی ادارے فیڈرل ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بدھ کو اعلان کیا کہ ’نارکن ‘نامی اسپرے کو ، جو ’اور ڈوز‘ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں سے بچا سکتا ہے، اب،ڈاکٹر کےنسخے کے بغیر بھی خریدا اورتقسیم کیا جا سکتا ہے۔
فیڈرل ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کہا کہ نالکسون ہائیڈروکلورائیڈ کی چار ملی گرام کے ناک کے اسپرے کو ، جو نارکن کا عام نام ہے، فارمیسی سے لے کر سپر مارکیٹوں اورگیس اسٹیشنوں تک تقریباً کہیں بھی کاؤنٹر پر فروخت کیا جا سکتا ہے۔
ایف ڈی اے نے کہا کہ اس پیش رفت کا مقصد افیون سے بننے والے نشے استعمال سے بڑھتے ہوئے جانی نقصان کو روکنا کرنا ہے ، جس کی سب سے بڑی وجہ سنتھیٹک اور نسبتاً آسانی سے تیار کردہ ’فینٹینل ‘ہے ، جس نے پچھلے پانچ برسوں کے دوران ہیروئن اور درد دور کرنے والی نسخے کے ذریعے ملنے والی ادویات کی جگہ لے لی ہے۔
یف ڈی اے نے ایک بیان میں کہا کہ اکتوبر 2022 سے 12 مہینوں کے دوران، امریکہ میں نشے کی زیادہ مقدار کے استعمال سے ہونے والی 101750 اموات ریکارڈ کی گئیں جن میں زیادہ تر کا سبب فینٹینل تھا۔
ایف ڈی اے کےکمشنر رابرٹ کیلیف نے کہا کہ ’’ایجنسی نے صحت عامہ کی سنگین ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کاؤنٹر پر ملنے والی دوا نالوکسون تک زیادہ رسائی کی سہولت کے لیے اپنی ریگولیٹری اتھارٹی کا استعمال کیا ہے‘‘۔
نارکن، جو اب تک نالکسون کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ورژن ہے، اوور ڈوز کےہلاکت خیز اثرات کو تیزی سے تبدیل کر سکتا ہے۔
نارکن بنیادی طور پر موت کے منہ سے واپس لا نے والی دوا ہے۔
اس سے قبل نارکن کو 2015 میں صرف ڈاکٹری نسخے سے ملنے والی دوائی کے طور پر ناک کے اسپرے کی شکل میں منظور کیا گیا تھا۔
ایف ڈی اے نے کہا کہ نالکسون سپرے تیار کرنے والی دوسری کمپنیاں اپنے اپنے کیس کی کی بنیاد پر منظوری حاصل کر سکتی ہیں۔
افیون اور اس کے دیگر پراڈکٹ کا یہ بحران جنوبی ایشیا کے کئی ملکوں میں ہے۔وائس آف امریکہ کی ٹیم نے افغانستان میں جنگ کے اختتام سے قبل اس ملک کےمختلف حصوں میں نشے کی لت کے بحران کی سنگینی کو دیکھاتھا۔
افغانستان سےمنشیات کی اسمگلنگ نے کئی ممالک میں لوگوں کی زندگیاں تباہ کیں۔ پاکستانی معاشرے پر بھی اس کا براہ راست گہرا اثر پڑا۔ اور مغرب کی طرح ان دونوں ملکوں میں بھی افیون اور اس کے پراڈکٹس سے ہونے والی اموات مٰیں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی منشیات کے عادی افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ اس لت کے شکار افراد میں نوے فیصدنوجوان ہیں۔
افیون اور اس سے تیار ہونے والے دیگر نشے کے عالمی بحران اور ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے اہم ضرورت یہ ہے کہ ان ادویات تک رسائی کو بہتر بنایا جائےجو اوور ڈوز کی صورت میں ہلاکت سے بچا سکتی ہیں۔
ایف ڈی اے کی منشیات کی تشخیص کی سربراہ پیٹریزیا کاوازونی نے کہا، ’’نالوکسون اوپیئڈ کی زیادہ مقدار سے نمٹنے کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے‘‘۔
س رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہیں۔