امریکہ کے خوراک اور ادویات کے استعمال کی نگرانی کرنے والے محکمے نے جمے کو تمام بالغ لوگوں کو کرونا ویکسین کے اضافی بوسٹر شاٹس لگانے کی اجازت دے دی۔
یہ اجازت دواساز کمپنیوں فائزر اور موڈرنا کے اضافی شاٹس کے لیے دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کی دس ریاستوں نے کووڈ نائنٹین کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لیے پہلے ہی اضافی ٹیکے لگانے کے پروگرام میں توسیع کر دی ہے۔ موسم سرما کے آغاز پر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں یہ متعدی مرض تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
بوسٹر شاٹس ان لوگوں کو لگائے جائیں گے جنہوں نے کرونا ویکسین کے ٹیکوں کی دو خوراکیں لی تھیں۔
لیکن ابھی امریکہ کے امراض پر قابو پانے اور ان سے بچاو کے ادارے، سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کی طرف سے اضافی خوراک کی ترسیل کا اقدام باقی ہے۔ سی ڈی سی ویکسین کے ماہرین پر مشتمل ایک آزاد پینل جمعے کو اس سلسلے میں نئے ڈیٹا کا جائزہ لے گا۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سی ڈی سی کی جانب سے بوسٹر شاٹس کی جلد منظوری کے بعد امریکہ میں بالغ افراد ہفتے سے بوسٹر خوراک لے سکیں گے۔
وائٹ ہاوس کی کووڈ نائنٹین پر ریسپانس کے اجلاس میں سی ڈی سی کی ڈائریکٹر روچیل ویلنسکی نے کہا تھا کہ ان کا ادارہ نئے ڈیٹا کے محفوظ اور موثر ہونے کے بارے میں جلد ہی جائزہ لے کر ایف ڈی اے کی جانب سے اس سلسلے میں سفارشات کے ساتھ ہی اپنا فیصلہ کر لے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی ڈی سی کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک فعال ثابت ہو رہی ہے۔
سی ڈی سی اپنے نیشنل ہیلتھ کیئر سیفٹی نیٹ ورک کے ذریعے طویل مدت تک صحت کی خدمات مہیا کرنے والے سنٹرز سے لیے گئے کووڈ نائنٹین کے ڈیٹا پر تحقیق کر رہا ہے۔
ڈائریکٹر روچیل ویلنسکی کے مطابق ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے اور تیسری اضافی خوراک یعنی بوسٹر لینے والے کووڈ نائنٹین کیسز کے تقابلی جائزے نے ظاہر کیا ہے کہ بوسٹر لینے والے لوگوں میں اس مرض کے لاحق ہونے کی شرح نمایاں طور پر کم ہو جاتی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ میں ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کیونکہ موسم سرما کی تعطیلات کے دوران بہت سے لوگ اپنے خاندانوں اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ تہوار منانے کے لیے سفر کریں گے، کرونا وائرس سے بچاو کے لیے اضافی تدابیر اپنائی جانی چاہیں۔
اس ضمن میں ایف ڈی اے کے ویکسین کے شعبہ کے چیف ڈاکٹر پیٹر مارکس نے خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹد پریس کو بتایا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ کچھ ریاستوں کے گورنرز نے پہلے ہی بوسٹر لگانے کا فیصلہ کیوں کیا۔
بقول ان کے، "موسم سرما شروع ہو رہا ہے۔ کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ وقت ایسا ہے جب بہت زیادہ لوگ سفر کرتے ہیں اور ساتھ ہی بہت سے لوگ گھروں کے اندر ایک دوسرے کے قریب وقت گزاریں گے۔"
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ گورنروں نے محسوس کیا کہ اس سلسلے میں کچھ کرنا چاہیے۔
اے پی کے ایک رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 195 ملیئن امریکی مکمل طور پر ویکسین لگوا چکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے یا تو فائزر اور موڈرنا ویکسین کی دو دو خوراکیں یا جانسن اینڈ جانسن کی بنائی گئی ویکسین کی ایک خوراک لے رکھی ہے۔
علاوہ ازیں 30 ملیئن لوگ اضافی بوسٹر شاٹس بھی لگوا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے پہلے یہ ارادہ کیا تھا کہ تمام لوگوں کو بوسٹر شاٹس لگوانے چاہییں۔
لیکن ستمبر میں ایف ڈی اے کے ایک پینل نے اس تجویز کے مخالفت کی تھی، کیونکہ اس وقت تک تمام لوگوں میں ویکسین موثر کام کر رہی تھی۔ پینل نے کہا تھا کہ صرف ان لوگوں کو بوسٹر لگائے جانے چاہییں جو طبی طور پر غیر محفوظ ہیں۔
دریں اثنا برطانیہ نے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ درمیانی عمر کے لوگوں کو بوسٹر شاٹس لگانے سے ان کو کووڈ نائنٹین کے خلاف کئی گنا محفوظ بنا لیا گیا۔ اس سے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ بوسٹر شاٹس کی بدولت ملک نے کووڈ نائنٹین کی تیسری لہر کو پھیلنے سے روک لیا تھا۔
جمعہ کو رائٹرز خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی کہ یورپی ممالک کرونا بحران سے بحالی کو قائم رکھنے اور لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کئی اقدامات کر رہیں ہیں۔
اس سلسلے میں جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے ملک مکمل لاک ڈاون کا نفاذ کر سکتا ہے۔
اس سے قبل آسٹریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر پابندیوں کا نفاذ کرے گا۔
لیکن فرانس نے مکمل لاک ڈاون کے نفاذ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ حکومت کے مطابق، لوگوں کے پاس عوامی مقامات پر جانے کے لیے کرونا ویکسین کا سرٹیفیکیٹ ہونا وائرس سے بچاو کے لیے کافی ہے۔
ادھر ہالینڈ میں تمام ریستوران، بازار اور دکانوں کو چار دسمبر تک بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس دوران کھیلوں کے شائقین بھی سٹیڈیمز جا کر مقابلے نہیں دیکھ پائیں گے، جبکہ عوامی مقامات پر ویکسین کا سرٹیفیکیٹ یا کووڈ نائنٹین کے مرض سے بحالی کا ثبوت لازمی ہو گا۔