واشنگٹن —
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے منتظم، راجیو شاہ نے کہا ہے کہ 2009ء سے کیوبا میں قید امریکی شہری، ایلن گروس کی رہائی کےحصول کے لیے، امریکہ نے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
منگل کے دِن سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی سماعت کے دوران شہادت دیتے ہوئے، شاہ نے گروس کی حراست کو ‘غلط‘ قرار دیا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُن کی رہائی کی ذمہ داری کیوبا کے حکام پر عائد ہوتی ہے۔
گروس ’یو ایس ایڈ‘ کے لیے کام کیا کرتے تھے، اور جب اُنھیں گرفتار کیا گیا، اُنھوں نے ہوانا کی یہودی برادری کے لیے ایک انٹرنیٹ نیٹ ورک قائم کیا تھا۔ اُن پر جزیرے میں ابلاغ سے متعلق آلات کی ناجائز تقسیم کا الزام لگایا گیا تھا۔
اُن کے وکیل کے مطابق، گروس نے قید خانے میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔ اُن کے بقول، اُن کی ناجائز حراست کے بارے میں ہوانا اور واشنگٹن کی طرف سے ’غلط حقائق، دھوکہ دہی اور بے عملی‘ سے کام لیا گیا ہے۔
گروس نے امریکی صدر براک اوباما سے اُن کی رہائی کے لیے ذاتی دلچسپی لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کی ایک رپورٹ کے بعد اُن کا معاملہ پیچیدہ ہوسکتا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ 2010ء اور 2012ء کے دوران ’یو ایس ایڈ‘ نے سماجی نیٹ ورک کے لیے مالی امداد فراہم کی تھی۔
’اے پی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’کیوبن ٹوئٹر‘ کا مقصد کیربیا کے جزیرے میں واقع اس کمیونسٹ حکومت کے خلاف سیاسی بے چینی پیدا کرنا تھا۔
نیٹ ورک کا نام ’زُون زونیو‘ تھا، جس سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد ہزاروں پر مشتمل تھی، جنھیں اِس بات کا علم نہیں تھا کہ اِسے حکومت ِامریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
سینیٹ میں دی گئی شہادت کے دوران، شاہ نے کہا کہ گروس کا کام اور ’زون زونیو‘ کسی قسم کی خفیہ سرگرمی نہیں تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ کیوبا اور دیگر مقامات پر ابلاغ عامہ کے وسائل پیدا کرنا کسی طور پر ’یوایس ایڈ‘ کا اصل کام کا حصہ نہیں ہے۔
شاہ نے ’یو ایس ایڈ‘ کی اُس وقت ذمہ داری سنبھالی، جب ’زون زونیو‘ منصوبہ ختم ہو چکا تھا۔
منگل کے دِن سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی سماعت کے دوران شہادت دیتے ہوئے، شاہ نے گروس کی حراست کو ‘غلط‘ قرار دیا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُن کی رہائی کی ذمہ داری کیوبا کے حکام پر عائد ہوتی ہے۔
گروس ’یو ایس ایڈ‘ کے لیے کام کیا کرتے تھے، اور جب اُنھیں گرفتار کیا گیا، اُنھوں نے ہوانا کی یہودی برادری کے لیے ایک انٹرنیٹ نیٹ ورک قائم کیا تھا۔ اُن پر جزیرے میں ابلاغ سے متعلق آلات کی ناجائز تقسیم کا الزام لگایا گیا تھا۔
اُن کے وکیل کے مطابق، گروس نے قید خانے میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔ اُن کے بقول، اُن کی ناجائز حراست کے بارے میں ہوانا اور واشنگٹن کی طرف سے ’غلط حقائق، دھوکہ دہی اور بے عملی‘ سے کام لیا گیا ہے۔
گروس نے امریکی صدر براک اوباما سے اُن کی رہائی کے لیے ذاتی دلچسپی لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کی ایک رپورٹ کے بعد اُن کا معاملہ پیچیدہ ہوسکتا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ 2010ء اور 2012ء کے دوران ’یو ایس ایڈ‘ نے سماجی نیٹ ورک کے لیے مالی امداد فراہم کی تھی۔
’اے پی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’کیوبن ٹوئٹر‘ کا مقصد کیربیا کے جزیرے میں واقع اس کمیونسٹ حکومت کے خلاف سیاسی بے چینی پیدا کرنا تھا۔
نیٹ ورک کا نام ’زُون زونیو‘ تھا، جس سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد ہزاروں پر مشتمل تھی، جنھیں اِس بات کا علم نہیں تھا کہ اِسے حکومت ِامریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
سینیٹ میں دی گئی شہادت کے دوران، شاہ نے کہا کہ گروس کا کام اور ’زون زونیو‘ کسی قسم کی خفیہ سرگرمی نہیں تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ کیوبا اور دیگر مقامات پر ابلاغ عامہ کے وسائل پیدا کرنا کسی طور پر ’یوایس ایڈ‘ کا اصل کام کا حصہ نہیں ہے۔
شاہ نے ’یو ایس ایڈ‘ کی اُس وقت ذمہ داری سنبھالی، جب ’زون زونیو‘ منصوبہ ختم ہو چکا تھا۔