امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان بات چیت ضروری ہے تاکہ ان غلط اندازوں سے بچا جا سکے جو تنازع کا باعث بن سکتے ہیں۔
وزیر دفاع نے ہفتے کو سنگاپور میں 'شنگریلا ڈائیلاگ' کے نام سے ہونے والے سالانہ ایشیائی سیکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ انہیں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان کسی بحران سے نمٹنے کے لیے بیجنگ کی طرف سے بات چیت کے لیے عدم آمادگی کے معاملے پر گہری تشویش ہے۔
آسٹن نے کہا کہ "ہم تنازع یا تصادم کے خواہاں نہیں ہیں۔لیکن ہم غنڈہ گردی یا جبر کے سامنے نہیں جھکیں گے۔"
آسٹن کے ریمارکس کا مقصد ممکنہ طور پر چین تھا۔
خیال رہے کہ چین کے وزیر برائے قومی دفاع لی شانگفو نے ایشیائی سیکیورٹی اجلاس میں ملاقات کرنے کے لیے آسٹن کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
تاہم دونوں ملکوں کے عہدیداروں نے جمعے کو اجلاس کے موقع پر مصافحہ کیا تھا۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون نے کہاہے کہ امریکہ اور چین کے دفاعی عہدیداروں کے درمیان کوئی ٹھوس تبادلہ خیال نہیں ہوا۔
لائیڈ آسٹن نےہفتے کو اپنی تقریر کے دوران عوامی جمہوریہ چین کے حوالے سے کہا کہ "مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ پی آر سی (چین) ہماری دونوں فوجوں کے درمیان بحران کو مینیج کرنے کے لیے بہتر طریقہ کار پر زیادہ سنجیدگی سے کام کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔"
امریکہ اور چین کئی بین الااقوامی معاملات پر متفق نہیں ہیں۔ ان معاملات میں بحیرہ جنوبی چین کے بارے میں علاقائی تنازعات اور چین کا امریکی فضا میں مبینہ جاسوسی غبارہ اڑانا شامل ہیں۔
امریکی لڑاکا طیارے نے حال ہی میں اپنی حدود میں پرواز کرنے والا چین کا ایک غبارہ مار گرایا تھا۔جسے ابتدا میں جاسوس غبارہ قرار دیا جا رہا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان شاید سب سے زیادہ گھمبیر مسئلہ تائیوان کا ہے۔ تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے جس پر چین اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اسے اپنے زیر تسلط لانا چاہتا ہے۔
حال ہی میں چین نے تائیوان کے خلاف اپنی چالوں میں تیزی سے جارحانہ انداز اپنایا ہے۔ اس سے ایک ایسی صورتِ حال جنم لے سکتی ہے جو یوکرین پر روس کے حملے سے مشابہت رکھتی ہو۔
اس مماثلت کے تناظر میں آسٹن نے کہا کہ اگر بڑے ممالک اپنے پرامن پڑوسیوں پر استثنیٰ کے ساتھ حملہ کریں گے تو ہماری دنیا کتنی خطرناک ہو جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ "تائیوان آبنائے میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح دنیا کے متعدد ممالک بھی اس خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کے وزیر دفاع اتوار کو ایشیائی سیکیورٹی سربراہی اجلاس سے خطاب کریں گے۔