رسائی کے لنکس

امریکہ میں چین کے تیان من اسکوائر کی بغاوت کی یادگاری نمائش


 1989 میں موسم بہار کا مایوس کن دن جب ٹینک بیجنگ کے تیانا مین اسکوائر میں داخل ہوئے
1989 میں موسم بہار کا مایوس کن دن جب ٹینک بیجنگ کے تیانا مین اسکوائر میں داخل ہوئے

امریکہ کی ریاست نیو جرسی میں رہنے والے ،فانگسو چاؤ، ، 1989 میں موسم بہار کا وہ مایوس کن دن بہت اچھی طرح سے یاد کرتے ہیں جب ٹینک بیجنگ کے تیانا مین اسکوائر میں داخل ہوئے۔ جب کمیونسٹ فوجیں جمہوریت کی حمایت میں احتجاج کو ختم کرنے کے لیے داخل ہوئیں تو یونیورسٹی کے طلباء اور دیگر کو مارا پیٹا گیا اور خون بہایا گیا۔ سینکڑوں اور ممکنہ طور پر ہزاروں لوگ مر گئے۔

چین میں ثقافتی انقلاب کے بعد یہ سب سے سنگین بغاوت تھی، طلبہ کی زیرقیادت یہ تحریک کامیاب نہ ہوسکی اور بالآخر اس وقت کچل دی گئی جب پیپلز لبریشن آرمی ٹینکوں اور مسلح دستوں کے ساتھ داخل ہوئی جنہوں نے مظاہرین کو زبردستی ہٹا دیا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کتنے نوجوان اس میں ہلاک ہوئے

کریک ڈاؤن کے بعد چین چھوڑنے والے فانگسو چاؤ اب نیو جرسی میں رہتے ہیں اور برسوں سے چین کی مبینہ 'بربریت' کے ثبوت جمع کر رہے ہیں۔

نیویارک شہر کی ایک عمارت کی چوتھی منزل پر ہر سال چار جون کو ان یادگاری اشیاء کی نمائش کی جاتی ہے ،جن میں — خون آلود تولیے، خون سے بھیگے ہوئے بینرز ،، اخباری تراشے، خطوط اور ایک خیمہ جو طلباءمظاہرین نے اپنے سات ہفتوں کے مظاہرے کے دوران استعمال کیا تھا ، شامل ہیں۔

وہ ہانگ کانگ میں اسی طرح کی ایک نمائش کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں جسے دو سال قبل کمیونسٹ حکومت نے بند کر دیا تھا۔

ہانگ کانگ میں، جو کبھی برطانوی چوکی تھی لیکن اب دوبارہ چینی حکومت کے کنٹرول میں ہے، اس بغاوت کی یادگاریں اور مجسمے بنائے گئے تھےتاکہ تیانا مین کو یاد رکھا جائے ۔

چار جون انیس سو نواسی کو بیجنگ کے تینامین اسکوائر میں جمہوریت کے لئے مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کا آغا زہوا اور پانچ جون کو چین کی فوج اپنے ٹینکوں کے ساتھ شہر کے اس چوک میں داخل ہوئی۔ فائل فوٹو، اے پی
چار جون انیس سو نواسی کو بیجنگ کے تینامین اسکوائر میں جمہوریت کے لئے مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کا آغا زہوا اور پانچ جون کو چین کی فوج اپنے ٹینکوں کے ساتھ شہر کے اس چوک میں داخل ہوئی۔ فائل فوٹو، اے پی

لیکن حالیہ برسوں میں، چین کی کمیونسٹ پارٹی اختلاف کو کچلنے اور تیانامین اسکوائر کے واقعات کی یادگاروں کو مٹانے کی کوشش میں زیادہ جارح رویہ اختیار کئے ہوئے ہے، جب دسیوں ہزار طلباء نے تیانمن میں اس کی طاقت کو چیلنج کیا تھا۔

ہانگ کانگ کے حکام نے مظاہروں کے لیے وقف مجسموں اور یادگاروں کو ہٹا دیا، جس میں "شرم کا ستون" نامی مجسمہ بھی شامل ہے، جس میں بغاوت کے آخری دنوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی یاد دہانی کے طور پر ایک دوسرے کے اوپر لاشوں کے ڈھیروں کو دکھایا گیا ہے۔

ایک اور طالب علم آرگنائزر ڈین وانگ نے جو چاؤ کے ساتھ، حکومت کے خلاف جاری احتجاج میں شامل تھا۔کہا کہ حکام سب کچھ بھلا دینا چاہتے ہیں ۔لیکن اس یادگاری نمائش کو قائم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ تاریخ کی سچائی کو برقرار رکھنا اور چائنا کمیونسٹ پارٹی کا مقابلہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے

نمائش کے منتظمین نے یادداشتوں کے ذخیرے کو وسط ٹاؤن مین ہٹن میں رکھنے کا فیصلہ کیا — چائنا ٹاؤن میں نہیں — تاکہ تاریخ کو وسیع تر آبادی کے لیے مزید قابل رسائی بنایا جا سکے۔

اس سال کے شروع میں، ہانگ کانگ میں حکام نے ، جمہوریت کے حامی گروپ کے تین منتظمین کو جیل بھیج دیا جنہوں نے ہر جون میں 1989 کی شورش کی یاد میں نمائش کا اہتمام کیا تھا۔ان تینوں کو قومی سلامتی پولیس کی جانب سے درخواستوں کی تعمیل میں ناکامی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

جب تک برطانوی کنٹرول تھا تو ہانگ کانگ کے باشندوں کو ایسی آزادی حاصل تھی جو کمیونسٹ چین میں کسی کو حاصل نہیں تھی۔ لیکن برطانیہ کے ہانگ کانگ پر حکمرانی ترک کرنے کے بعد سے ، بیجنگ نے ان میں سے بہت سی آزادیوں کو جاری رکھنے کی اجازت دی۔مگر گزشتہ برسوں میں، اس نے مخالفین کے ساتھ برداشت کو مظاہرہ نہیں کیا اور کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر اختلاف رائے رکھنے والوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG