پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایسے وقت جب دنیا بھارت کو روایتی ہتھیاروں سے آراستہ کر رہی ہے پاکستان کو طیاروں کی فروخت روکنا زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کو روک کر امریکہ پاکستان کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوشش کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہا۔
اسلام آباد میں ایک کانفرنس میں شرکت کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے ایف سولہ طیاروں کو آپریشن ضرب عضب اور انسداد دہشت گردی کے لیے کامیابی سے استعمال کیا ہے۔
’’میرا خیال ہے کہ ہماری اس شراکت کی، ان قربانیوں کی اور اس جدوجہد کی جو ہم دہشت گردی کے خلاف کر رہے ہیں، ایف سولہ کو روک کے امریکہ انہیں تسلیم کرنے سے انکار کر رہا ہے۔‘‘
تاہم پاکستانی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ پاک امریکہ تعلقات میں وقتاً فوقتاً مشکلات آتی رہتی ہیں اور ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا معاملہ بھی انہی میں سے ایک ہے مگر پاکستان یہ نہیں چاہتا کہ اس مسئلے سے وسیع تر پاکستان امریکہ تعلقات پر منفی اثر پڑے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ایک مضبوط تعلق جاری رہے۔
جمعہ کو امریکی محکمہ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بہت اہم ہیں اور خطے میں مشترکہ مفادات کے لیے وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے یہ بھی وضاحت کی امریکی انتظامیہ نے پاکستان کو ایف سولہ کی فروخت کی منظوری میں مثبت کردار ادا کیا اور آج بھی اس کے حق ہے مگر امریکی کانگریس کے چند ارکان نے اس فروخت کو روکنے میں کردار ادا کیا ہے۔
حال ہی میں امریکی کانگریس کے ایوان زیرین کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے پاکستان کو اتحادی اعانتی فنڈ کی مد دی جانے والی فوجی امداد کی ادائیگی کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کر دیا تھا جس کے بعد امریکہ نے طیاروں کی خریداری کے لیے 45 کروڑ ڈالر کی امداد روکنے کے حوالے پاکستان کی حکومت کو آگاہ کیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد پاکستانی عہدیداروں نے کہا تھا وہ کسی اور ملک سے طیاروں کی خریداری پر غور کریں گے۔
خواجہ آصف نے امریکی حکومت کی طرف سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے مطالبے پر ایک مرتبہ پھر وضاحت کی کہ پاکستان تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہا ہے۔