امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ ہمارے معاشروں کو نقصان پہنچا رہی ہے، قانون کی حکمرانی کو کمزور کر رہی ہے، سپلائی چینز میں بد عنوانی پیدا کررہی ہے اور کارکنوں کے استحصال اور تشدد کو ہوا دینے کا باعث ہے۔"انہوں نے یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے انسانی سمگلنگ کے بارے میں سال 2023 کی سالانہ رپورٹ کے اجرا کے موقعے پر اس وقت کہی، جب یونان میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا اس سال کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ پیش آیا ہے۔
انسانی اسمگلنگ کا شکار افراد کے تحفظ کے ایکٹ کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کی ٹریفکنگ ان پرسن یا ٹی آئی پی رپورٹ دنیا بھر میں انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف امریکی حکومت کی کوششوں کا جائزہ پیش کرتی ہے اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف امریکی حکمت عملی کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے متاثرہ لوگوں کے تحفظ کے اقدامات کابھی جائزہ لیتی ہے۔
اس سال اس رپورٹ کے 23ویں ایڈیشن میں امریکہ سمیت 188 ملکوں اور علاقوں کے بارے میں تفصیل شامل کی گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں انسانوں کی اسمگلنگ کے بارے میں 2023 کی ٹریفکنگ ان پرسنز یا'ٹپ ' رپورٹ امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے پیش کرتے ہوئے انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف کوششوں کے لئے امریکی عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا، " امریکہ نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد کا عزم کیا ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق اور آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے۔ اس سے ہر شخص کے اپنی زندگی اور اپنے عمل پر اپنے اختیار کے عالمگیر حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس وقت دنیا میں دو کروڑ70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔"
پاکستانی شہری ظہیر احمد محکمہ خارجہ کے' ٹپ رپورٹ ہیرو' قرار
ا نسانوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے شعبے کی نگراں اور محکمہ خارجہ کی ایمبیسیڈر ایٹ لارج سنڈی ڈائیر نے اس موقعے پر ان 8 شخصیات کا ذکر کیا جنہیں 'ٹپ رپورٹ ہیرو' کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ان میں پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے ظہیر احمد بھی شامل ہیں ۔
ظہیر احمد کو یہ اعزاز پاکستان میں انسدادِ انسانی اسمگلنگ کے قوانین کے اطلاق اور ان میں جدت پیدا کرنے ، ان جرائم کے سدِ باب کے لیے نیشنل ایکشن پروگرام کی تشکیل اور ان پر عملدرآمد اور قانون نافذ کرنے والوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے درمیان رابطے اور تعاون کی کوششوں کو بہتر بنانے کے لیے کلیدی قیادت مہیا کرنے پر دیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران انسانوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کی نگراں اور ایمبیسیڈر ایٹ لارج سنڈی ڈائیر نے رپورٹ کے اہم نکات بیان کیے۔ان سے سوال کیا گیا کہ اس سال کی رپورٹ میں پاکستان کا درجہ کیا ہے۔
جواب میں ڈائیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس یقینی طور پر اس معاملے میں بہتر کارکردگی دکھانے کا موقعہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا،" ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اس رپورٹ کے لیے جو اعزازی عہدیدار پاکستان کی جانب سے ہمارے معاون ہیں وہ ایک حکومتی عہدیدار ہیں۔ظہیر احمد پولیس کے محکمے میں کام کرتے ہیں۔ وہ پولیس، پراسیکیوٹرز اور امداد فراہم کرنے والوں کے درمیان زیادہ مربوط اقدامات مرتب کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ متاثرین اپنی داستان بیان کر سکیں جسے پراسیکیوٹرز قانون کے سامنے لائیں اوران مجرموں کے خلاف سزا کا امکان بڑھ جائے۔"
اس پریس بریفنگ کے دوران سنڈی ڈائیر سے سوال کیا گیا کہ ایسے میں جبکہ یونان میں کشتی الٹنے اور درجنوں افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں کے لاپتہ ہونے کے واقعے نے انسانی سمگلنگ کے المیے کی شدت میں اضافہ کردیا ہے ، کسی مجرم کو سخت سزا دیے جانے کی تفصیل نہیں ملتی۔
جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کی ایمبیسیڈر ایٹ لارج برائے انسداد انسانی سمگلنگ سنڈی ڈائیر نے کہا، کہ ہم اس پر یقین رکھتے ہیں کہ متاثرین کی نشاندہی اور انہیں امدادی اداروں کے سپرد کرنا ضروری ہے۔ "مگر یہ بھی درست ہے کہ اگر انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو سزا نہیں دی جائے گی تو وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ "
انہوں نے کہا یہی اہم نکتہ ہے اور ہماری رپورٹ نہ صرف ان مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لیتی ہے بلکہ یہ بھی دیکھتی ہے کہ آیا کسی کو سزا ملی یا نہیں اور آیا وہ سزا جرم کی سنگینی کے مطابق تھی۔
انسانی اسمگلنگ کی سالانہ رپورٹ کے مقاصد
ایمبیسیڈر ایٹ لارج سنڈی ڈائیر نے بتایا کہ اس رپورٹ کا اہم مقصد متاثرہ افراد کی حفاظت، مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی اور انسانی سمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کو ختم کر کے اس نظام کو ختم کرنا ہے جو انسانی سمگلروں کو کارروائیوں میں مدد دیتا ہے۔
سنڈی ڈائیر نے کہا کہ رپورٹ کے اس 23 ویں ایڈیشن میں، انسانی حقوق کے اس مسٔئلے، قانون کی حکمرانی اور قومی سلامتی کے مسٔئلے کے بارے میں امریکی حکومت کے عالمی قیادت کی جانب عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
ڈائیر نے کہا، " اس سال کی رپورٹ میں ایک اور امر پر امریکی توجہ کا اظہار کیا گیا ہے اور وہ ہے پارٹنرشپ یا شراکت داری جس پر اس رپورٹ میں زور دیا گیا ہے۔"
انہوں نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ شراکت داری کے ذریعے اس عمل میں حاصل ہونے والے اہم نتائج اور حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں، سول سوسائٹی، نجی شعبے کے اداروں اور دیگر متعلقہ لوگوں کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیاہے۔