امریکی ایوانِ نمائندگان نے کرونا وائرس سے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کم کرنے کے لیے مزید تین ہزار ارب ڈالر مختص کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی کے اکثریتی ایوان میں بل کی منظوری 199 کے مقابلے میں 208 ووٹوں سے دی گئی۔ البتہ حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی نے سینیٹ میں بل کی منظوری روکنے کا عندیہ دیا ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں منظور ہونے والی بل کی کل مالیت حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے چار مراحل میں منظور کی گئی رقم سے بھی زیادہ ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل ان کی میز پر آیا تو وہ اسے ویٹو کر دیں گے۔
ری پبلکن اراکین کا کہنا ہے کہ مزید رقم خرچ کرنے کے بجائے کاروبار کھولنے اور ٹیکس میں مزید رعایت دی جائے۔ صدر ٹرمپ کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے متعلق چوتھے مرحلے کا جلد اعلان کریں گے جو امریکی عوام کے لیے بہت اچھا ہو گا۔
ایوانِ نمائندگان میں پاس ہونے والے بل میں بے روزگار ہونے والے افراد کی مدد، خوراک کی فراہمی، کرایے اور گھروں کی اقساط دینے سے قاصر امریکیوں کی مالی معاونت اور اربوں ڈالر صحتِ عامہ پر خرچ کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
بل میں 1200 ارب ڈالر بے روزگار افراد کی مالی معاونت جب کہ ایک ہزار ارب ڈالر ریاستوں اور مقامی حکومتوں کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایواںِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ یہ امریکی شہریوں کی زندگیوں، ریاستوں اور مقامی حکومت کے لیے بہت بڑی سرمایہ کاری ہے۔
کرونا وائرس سے امریکی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ اب تک لگ بھگ تین کروڑ 60 لاکھ امریکی شہری بے روزگار ہو چکے ہیں۔
نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ ہمیں بے روزگار ہونے والوں کے درد کا احساس کرتے ہوئے اُن کی مدد کرنی چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بل کے حمایتی ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان اس معاملے پر مذاکراتی عمل شروع ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ سینیٹ سے اس بل کی منظوری کے امکانات بہت کم ہیں۔
بعض مبصرین اسے رواں سال نومبر میں شیڈول صدارتی انتخابات سے قبل سیاسی حربہ بھی قرار دے رہے ہیں۔
امریکہ کے صدر اس سے قبل مارچ میں 2200 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری دے چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے چھوٹے کاروباری افراد کو قرضے فراہم کرنے کے لیے بھی 483 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی۔
البتہ وائٹ ہاؤس نے بھی ایوانِ نمائندگان میں منظور ہونے والے اس نئے بل کی حمایت نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لیری کیدلو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتنا بڑا اقتصادی پیکج ہمارے اہداف سے مماثلت نہیں رکھتا۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ایوانِ نمائندگان کی 231 سالہ تاریخ میں پہلی بار ووٹنگ کے طریقہ کار میں تبدیلی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
اب اراکین گھر بیٹھے کسی بھی قانون سازی سے متعلق ووٹنگ میں حصہ لے سکیں گے۔
امریکہ میں کرونا وائرس سے اب تک 87 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک بھر میں کرونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 14 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔