رسائی کے لنکس

ایران، امریکہ کے درمیان اختلاف بدستورجاری


وزیر خارجہ
وزیر خارجہ

’ایران کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اپنی نیت کے بارے میں عالمی اعتماد کو بحال کرے گا یا وہ ایسا نہیں کرے گا‘

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کی یورینیم کی افزودگی کے بارے میں تفصیلی تجاویز پیش کیں جب کہ ایران نے اپنی طرف سے تجاویز دیں۔ چناچہ، دونوں کے درمیان اختلاف بدستور برقرار ہے۔

یورپی یونین کی امورِ خارجہ کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کا کہنا ہے کہ فریقین نے کچھ مشترکہ امور پر اتفاق کیا ہے اور اب ماسکو میں 18اور 19جون کو مزید مذاکرات ہوں گے۔

وزیرِخارجہ کلنٹن نے کہا کہ اِن مذاکرات میں اُن اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ ایک طرف ہم اِن مذاکرات کے لیے تیاری کریں گے اور دوسری طرف اپنا دباؤ بھی جاری رکھیں گے۔ ہماری تمام پابندیاں نافذالعمل رہیں گی اور اِس درمیان ہم آگے بڑھتے رہیں گے۔’ایران کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اپنی نیت کے بارے میں عالمی اعتماد کو بحال کرے گا یا وہ ایسا نہیں کرے گا‘۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اُس کا ایٹمی پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کو بنانے کی تیاریاں کر رہا ہے۔

امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے نیوزیلینڈ کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد وزیر خارجہ کلنٹن واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے باتیں کررہی تھیں۔

وزیر خارجہ کلنٹن نے اِس موقع پر پاکستان کی قبائلی عدالت میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33سال قید کی سزا سنانے پر بھی اظہار افسوس کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’ ہمیں اُن کو سزا دینے اور سخت سزا دینے دونوں پر افسوس ہے۔ بہر حال، اُن کی مدد نے دنیا کے ایک انتہائی بدنامِ زمانہ قاتل کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔یہ واضح طور پر پاکستان، ہمارے اور پوری دنیا کے مفاد میں تھا‘۔

وزیر خارجہ کلنٹن نے کہا کہ ڈاکٹر آفریدی کا اقدام کسی طرح پاکستان سے بد عہدی نہیں تھے۔

امریکہ پاکستان کی حکومت کے ساتھ افغانستان کے سپلائی روٹ دوبارہ کھولنے سمیت مسائل پر سنجیدہ بات چیت کر رہا ہے۔ اُن میں یہ کیس بھی شامل رہے گا۔

دوسری طرف، پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کے روز کہا کہ آفریدی کامقدمہ پاکستانی قوانین کے مطابق پاکستانی عدالتیں طےکریں گی۔ امریکہ اور پاکستان کو ایک دوسرے کی عدالتی کارروائیوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG