رسائی کے لنکس

امریکہ اور شمالی کوریا کے مذاکرات آج نیویارک میں ہوں گے


شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ کم کائی گوان
شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ کم کائی گوان

امریکہ اور شمالی کوریا کے مذاکرات کار 18 ماہ کے تعطل کے بعد ایک بار پھر براہِ راست بات چیت کے لیے جمعرات کو نیو یارک میں ملاقات کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں واقع امریکی مشن کی عمارت میں ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کی قیادت خصوصی نمائندے اسٹیفن بوس ورتھ کریں گے۔ بات چیت میں شمالی کوریا کے وفد کے سربراہ نائب وزیرِخارجہ کم کائی گوان ہوں گے۔

منگل کو نیویارک پہنچنے کے بعد کائی گوان نے دو روزہ بات چیت کے بارے میں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "تمام ممالک کے لیے مصالحت" کا وقت آن پہنچا ہے۔

تاہم امریکی حکام نے بات چیت کے حوالے سے محتاط ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا شمالی کوریا 2005ء میں کیے گئے اپنے ان وعدوں کے بارے میں سنجیدہ ہے جس میں اس نے امداد اور سفارتی مراعات کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو ترک کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

شمالی کوریا مذکورہ پروگرام پر ہونے والے چھ ملکی مذاکرات کی دوبارہ بحالی کی کوششیں کر رہا ہے جس کا اس نے 2008ء میں بائیکاٹ کردیا تھا۔

اس سے قبل اقوامِ متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر نے امریکہ کو اپنے جوہری ہتھیار برقرار رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

بدھ کی شب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے سفیر سین سون ہو کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ دوسرے ممالک سے جوہری ہتھیار ختم کرنے کا مطالبہ کرنا چاہتا ہے تو پہلے اسے اپنے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق ایک معاہدے پر بات چیت کرنی چاہیے۔

ادھر دارالحکومت پیانگ یانگ میں حکام نے بدھ کو 1950ء سے 1953ء تک جاری رہنے والی جنگِ کوریا کے خاتمے کے باقاعدہ اعلان کے لیے امریکہ کےساتھ ایک امن معاہدہ کرنے کی شمالی کوریا کی دیرینہ خواہش کا اعادہ کیا۔

تاہم واشنگٹن کا یہ موقف رہا ہے کہ اس کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ اس وقت تک کوئی امن معاہدہ نہیں کیاجائے گا جب تک پیانگ یانگ اپنے پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے ساتھ اپنے تنازعات حل نہیں کرلیتا۔

امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے وفد کو حالیہ بات چیت کی دعوت گزشتہ ہفتے انڈونیشیا میں جنوبی و شمالی کوریا کے جوہری مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے کامیاب مذاکرات کے بعد دی گئی ہے۔ ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نرمی آنے کی امید کی جارہی ہے جو گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے سخت کشیدہ چلے آرہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG