اگلے ماہ، امریکی صدر براک اوباما ایشیا کا سرکاری دورہ کریں گے، جو اُن کی میعادِ صدارت کا ایشیا کا آخری دورہ بتایا جاتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ صدر دو ستمبر کو چین جائیں گے، جہاں وہ ہینگ ژو میں ’جی 20‘ ملکوں کے سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔
وہاں سے وہ لاؤس جائیں گے، جو کسی امریکی صدر کا اِس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کا پہلا دورہ ہوگا۔
وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ چین میں، اوباما کا دھیان مسابقت کے مساوی میدان اور وسیع تر یکساں معاشی مواقع کی اہمیت پر مبذول رہے گا۔
وہ چینی کے صدر ژی جنپنگ کے ساتھ بھی ملاقتیں کریں گے، ایسے میں جب بحیرہٴ جنوبی چین اور شمالی کوریا کے جوہری عزائم کے معاملے پر خطے میں تناؤ کا ماحول بڑھ رہا ہے۔
لائوس میں، صدر امریکہ ’آسیاں‘ اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں وہ صدر بونہانگ وراشی اور دیگر اعلیٰ اہل کاروں سے ملیں گے، جس دوران وہ امریکہ لاؤس کے درمیان معاشی، ترقیات اور عوامی سطح پر تعلقات اور تعاون پر گفتگو کریں گے۔
اس دورے میں صدر کے پاس ایک موقع میسر ہوگا کہ وہ 12 ملکی بین البحرلکاہل پارٹنرشپ (ٹی پی پی) کے تجارتی معاہدے کو فروغ دینے پر گفتگو کریں، جو ایشیا کے بارے میں اُن کی حکمت عملی کا ایک کلیدی حصہ ہے، جس کے لیے اُنھیں توقع ہے کہ کانگریس اسے منظور کرے گی، جب کہ وہ 20 جنوری کو اپنی میعاد صدارت مکمل کریں گے۔
عہدہٴ صدارت کے دوران، اُنھوں نے بحیرہ جنوبی چین کے خطے میں چین کے اثر و رسوخ سے بچاؤ کے حوالے سے امریکی دفاعی اور معاشی پالیسی میں ’’نیا توازن‘‘ پیدا کرنے کی کوشش کی۔