واشنگٹن —
امریکہ کے ایک سینئر انٹیلی جنس عہدیدار نے کہا ہے کہ 'القاعدہ' پر اس حد تک قابو پایا جاچکا ہے کہ غالباً اب عالمی شدت پسند تنظیم مغربی ممالک کو بڑے اور پیچیدہ حملوں کا نشانہ بنانے کے قابل نہیں رہی ہے۔
'القاعدہ' کے بارے میں یہ تجزیہ سلامتی کے امور سے متعلق اس سالانہ رپورٹ کا حصہ ہے جو امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے منگل کو کانگریس کو پیش کی ہے۔
منگل کو امریکی سینیٹ کی ایک 'انٹیلی جنس کمیٹی' کے سامنے بیانِ حلفی دیتے ہوئے جیمز کلیپر نے سینیٹرز کو رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے ساڑھے 11 برس بعد اب امریکہ کو لاحق سب سے بڑے خطرات 'سائبر اٹیک' اور 'سائبر' جاسوسی ہیں۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ حملہ آور سادہ انداز میں 'پاور گرڈز' اور ان جیسے دوسرے نظاموں کے ایسے کمپیوٹر نیٹ ورکس میں داخل ہوسکتے ہیں جن کی حفاظت کا موثر انتظام نہیں کیا گیا۔
امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا اس وقت تک اپنے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے بارے میں نہیں سوچے گا جب تک اس کے سامنے اس کی بقا کا سوال کھڑا نہیں ہو جاتا۔
لیکن ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ یہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ شمالی کوریا اپنی بقا کو لاحق کسی خطرے کا تعین کس بنیاد پر کرے گا۔ امریکی عہدیدار کے بقول اس بے یقینی کے باعث شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام امریکہ اور مشرقی ایشیائی ممالک کے لیے شدید پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے جیمز کلیپر نے کہا کہ تہران حکومت اس قابل نہیں کہ دنیا کی نظروں سے چھپ کر اس درجے کی یورینیم اتنی مقدار میں افزودہ کرسکے جو ایٹم بم بنانے کے لیے ضروری ہے۔
'القاعدہ' کے بارے میں یہ تجزیہ سلامتی کے امور سے متعلق اس سالانہ رپورٹ کا حصہ ہے جو امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے منگل کو کانگریس کو پیش کی ہے۔
منگل کو امریکی سینیٹ کی ایک 'انٹیلی جنس کمیٹی' کے سامنے بیانِ حلفی دیتے ہوئے جیمز کلیپر نے سینیٹرز کو رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے ساڑھے 11 برس بعد اب امریکہ کو لاحق سب سے بڑے خطرات 'سائبر اٹیک' اور 'سائبر' جاسوسی ہیں۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ حملہ آور سادہ انداز میں 'پاور گرڈز' اور ان جیسے دوسرے نظاموں کے ایسے کمپیوٹر نیٹ ورکس میں داخل ہوسکتے ہیں جن کی حفاظت کا موثر انتظام نہیں کیا گیا۔
امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا اس وقت تک اپنے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے بارے میں نہیں سوچے گا جب تک اس کے سامنے اس کی بقا کا سوال کھڑا نہیں ہو جاتا۔
لیکن ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ یہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ شمالی کوریا اپنی بقا کو لاحق کسی خطرے کا تعین کس بنیاد پر کرے گا۔ امریکی عہدیدار کے بقول اس بے یقینی کے باعث شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام امریکہ اور مشرقی ایشیائی ممالک کے لیے شدید پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے جیمز کلیپر نے کہا کہ تہران حکومت اس قابل نہیں کہ دنیا کی نظروں سے چھپ کر اس درجے کی یورینیم اتنی مقدار میں افزودہ کرسکے جو ایٹم بم بنانے کے لیے ضروری ہے۔