عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ بینی ڈکٹ نے جرمنی کے مسلم رہنماؤں سے ملاقات میں زور دیا ہے کہ اسلام اور عیسائیت کو "باہمی احترام اور مکالمہ" کے ذریعے آگے بڑھنا چاہیے۔
پوپ نے جرمنی کے اپنے دورے کے دوسرے روز جمعہ کو ملک کی مسلم اقلیت کے کئی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پوپ نے جدید معاشرے میں مذہب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ عیسائیوں اور مسلمانوں کے مابین "نتیجہ خیز تعاون" ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل جمعرات کو پوپ بینی ڈکٹ نے برلن کے تاریخی اولمپک اسٹیڈیم میں 70 ہزار سے زائد کیتھولک باشندوں کی ایک مذہبی تقریب کی صدارت کی۔
عیسائیوں کے مذہبی پیشوا منتخب ہونے کے بعد اپنے آبائی وطن کے پہلے باضابطہ دورے کے آغاز پر جمعرات کو پوپ نے جرمن پارلیمنٹ کے اراکین سے خطاب بھی کیا۔
اس موقع پر پوپ نے سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ طاقت کے حصول کے لیے اخلاقیات کی قربانی نہ دیں۔ انہوں نے اس ضمن میں جرمنی میں نازیوں کی اپنی حدود سے تجاوز کو ایک تاریخی مثال قرار دیا۔ پوپ نے اپنے خطاب میں قدرتی ماحول کو محفوظ رکھنے کی جرمن کوششوں کو بھی سراہا۔
پوپ کی جرمنی آمد کئی مظاہروں کا سبب بھی بنی ہے اور جمعرات کو برلن کی مختلف سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین نے مارچ کیا۔ پوپ کی آمد کے موقع پر ہوائی اڈے کے باہر بھی کئی مظاہرین جمع تھے جنہوں نے جنسیات، ہم جنس پرستی اور یہودیوں کے خلاف پائے جانے والے جذبات کی مخالفت میں کتبے اٹھا رکھے تھے۔
جرمنی کے صدر کرسٹیان وولف کی جانب سے پوپ کے باضابطہ خیر مقدم کی تقریب قصرِ صدارت 'بیلیوے پیلس' میں ہوئی جس میں خطاب کرتے ہوئے عیسائیوں کے مذہبی پیشوا نے تسلیم کیا کہ پادریوں کی جنسی زیادتیوں میں ملوث ہونے کے اسکینڈلز سامنے آنے سے 'چرچ' کو نقصان پہنچا ہے۔
بعد ازاں پوپ نے جرمن چانسلر اینجلا مرکل سے ملاقات کی جس میں یورو زون کے معاشی بحران اور عالمی مارکیٹوں میں بے یقینی کی صورتِ حال سمیت کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپنے دورے کے دوران پوپ بینی ڈکٹ نے جرمن نژاد یہودیوں کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی۔ واضح رہے کہ جرمنی میں لگ بھگ ڈھائی کروڑ کیتھولک عیسائی بستے ہیں اور ملک کا ہر تیسرا باشندہ کیتھولک ہے۔