رسائی کے لنکس

مبینہ منصوبے سے ایران نے امریکی حکام کو ایک موقعہ فراہم کردیا ہے


عدیل الجبیر (فائل فوٹو)
عدیل الجبیر (فائل فوٹو)

وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق، یہ منصوبہ قدس فورس نےبنایا تھا، جو ایران کی پاسدارانِ انقلاب فورس کی ایک شاخ ہے: واشنگٹن پوسٹ

اخبار’ واشنگٹن پوسٹ‘ میں چھپنے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر کو ہلاک کرنے کے مبینہ منصوبے سے ایران نے امریکی حکام کو ایک موقعہ فراہم کردیا ہے کہ وہ اُسے نیچا دکھا سکیں۔

وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق، یہ منصوبہ قدس فورس نے بنایا تھا، جو ایران کی پاسدارانِ انقلاب فورس کی ایک شاخ ہے۔

مضمون نگار کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار کا کہنا ہے کہ ہم اِسے ایک ایسے موقعے کے طور پر دیکھتے ہیں جِس کے ذریعے ہم دوسرے ملکوں میں جا کر اپنے اتحادیوں کو بتا سکیں گے کہ:’ دیکھو ایران نے کیا کرنے کی کوشش کی؟‘۔ ہم اِس کے ذریعے جہاں تک ممکن ہوسکا ایران کو تنہا کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایران نے اِس الزام کی تردید کی ہے۔

مضمون نگار لکھتا ہے کہ اگر یہ الزامات صحیح ہیں تو پھر یہ ایران کی طرف سےایک نہایت ہی غیر معمولی نڈر قدم ہوتا۔

آج تک ایران امریکی سرزمین پر کسی حملے میں ملؤث نہیں رہا اور اگر یہ الزامات صحیح ہیں تو یہ بہت ہی کمزور منصوبہ تھا اور قدس فورس کے معیار کے مطابق نہیں تھا۔

مضموم نگار لکھتا ہے کہ یہ منصوبہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کو بہت ہی سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے۔ صدر احمدی نژاد اور آیت اللہ خامنئی کے درمیان جاری کشمکش کی وجہ سے حکومت کے کئی اداروں میں کام بند پڑا ہے۔

دریں اثنا، ایران کے سب سے اہم عرب اتحادی شام کے صدر بشار الاسد اندرونی مخالفت کی وجہ سے سخت دباؤ میں ہیں، اور اب اِس بات کا سامنے آنا کہ ایران نے سفیر عدیل الجبیر کو ہلاک کرنے کی سفارش کی ہے۔ اگر یہ الزام درست ہے، تو عالمی برادری میں ایران کی مخالفت بڑھ جائے گی۔

اخبار’ لاس انجلیس ٹائمز‘ اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ کسی کو اِس بات کی پرواہ ہونی چاہیئے کہ ری پبلیکن پارٹی کی صدارتی نامزدگی کے لیےامیدوار مِٹ رامنی سمیت مورمن عیسائی ہیں یا نہیں؟

اخبار لکھتا ہے کہ گذشتہ ہفتے ڈلاس میں ایک انتخابی جلسے کے سامنے ایک پادری رابرٹ جیفرس نے کہا کہ مورمن عیسائی مذہب کا فرقہ نہیں بلکہ ایک علیحدہ مذہبی گروہ ہے۔ اِس کے بعد یہ بحث چل نکلی کہ کیا مِٹ رامنی عیسائی ہیں؟ تاہم، ایک بات جس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی وہ یہ کہ پادری رابرٹ جیفرس کا اگلا جملہ یہ تھا کہ عیسیائیوں کو کسی عیسائی کو ہی صدر منتخب کرنا چاہیئے۔ غیر مذہب والے کو نہیں؟

اخبار الکھتا ہے کہ امریکی آئین کے تحت کسی بھی مذہب کا شخص صدر بن سکتا ہے۔ تاہم، یہ شق ووٹروں کو کسی چیز کا پابند نہیں کر سکتی۔ اِس لیے، وہ ووٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے مذہب کو بنیاد بنا سکتے ہیں۔

تاہم، اخبار لکھتا ہے کہ یہ انتہائی قدامت پسند رویہ ہے کہ کسی شخص کو محض اِس لیے رد کر دیا جائے کہ اُس کا عقیدہ آپ کے عقیدے سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اخبار کے مطابق، افسوس کی بات یہ ہے کہ مورمن عقیدہ رکھنے والے شخص کو صدر منتخب کرنے کی مخالفت صرف قدامت پسند عیسائی علقوں میں ہی نہیں ہے ۔ ایک حالیہ جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ 27فی صد ڈیموکریٹس اور 20فی صد ریپبلیکنز کسی مورمن کو صدر منتخب کرنے کے خلاف ہیں۔

اخبار لکھتا ہے کہ مِٹ رامنی کو منتخب کرنے کی بنیاد یہ نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ عیسائی ہے یا نہیں، بلکہ یہ ہونی چاہیئے کہ ماضی میں اُن کا ریکارڈ کیسا رہا ہے؟ اُن کی اقدار کیا ہیں؟ اور، ملک کے مستقبل کے بارے میں اُن کی سوچ کیا ہے؟

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG