|
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر آگے بڑھے گا۔ امریکہ پاکستان میں آزادیٴ اظہارِ رائے کی حمایت اور سوشل میڈیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر پابندی کی مذمت کرتا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ امریکہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اظہارِ رائے کی آزادی کی حمایت کرتا ہے۔
ان کے بقول امریکہ ماضی میں بھی کہہ چکا ہے کہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) سمیت انٹرنیٹ کے کسی بھی پلیٹ فارم پر حکومت کی جانب سے مکمل یا جزوی پابندی قابلِ مذمت ہے۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکی حکام پاکستانی عہدیداروں سے ملاقاتوں میں بھی بنیادی آزادیوں کے احترام پر زور دیتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی ان کے احترام پر زور دیا جاتا رہے گا۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان سے جب امریکہ کے 30 ارکانِ کانگریس کے اس خط کے بارے میں سوال کیا گیا جس میں ان ارکان نے پاکستان میں مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات تک حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تو میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان میں مسابقتی انتخابات ہوئے ہیں جن میں کروڑ لوگوں نے اپنی آواز بلند کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک نئی حکومت قائم ہو چکی ہے اور امریکہ یقینی طور پر نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
ان کے بقول اس کے ساتھ ساتھ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ان انتخابات کے نتائج پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعتراضات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ امریکہ ان اعتراضات اور بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات کا خواہاں ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے ایک دن قبل مریم نواز کے پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کے طور پر منتخب ہونے کو پاکستان کی سیاست میں سنگِ میل قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات ہوئے تھے جس میں متعدد جماعتوں کی جانب سے ووٹنگ کے بعد مبینہ دھاندلی اور الیکشن سے قبل انتخابی مہم کی آزادی نہ ملنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انتخابات کے فوری بعد بھی امریکہ نے پاکستان میں الیکشن کے دوران تشدد کے واقعات، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مذمت کی تھی۔ امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس وقت بھی کہا تھا کہ پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات پر تشویش ہے۔ انتخابی عمل میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔
آٹھ فروری کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے دن ملک بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا گیا تھا جس پر نہ صرف پاکستان کے اندر سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے بلکہ کئی ممالک بشمول امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد نے ملک میں انتخابات سے متعلق بعض ممالک کی طرف سے ہونے والی تنقید کو مسترد کر دیا تھا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا تھا کہ کچھ بیانات کے منفی لہجے پر حیرت ہے۔ ان بیانات میں انتخابی عمل کی پیچیدگیوں کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔