رسائی کے لنکس

امریکی سینیٹ سے حکومتی اخراجات کا 1.7 ٹریلین ڈالر کا بل منظور، پاکستان کے لیے امداد مختص


سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومراور دیگر ارکان یوکرین کے صدر زیلنسکی کی آمد کے منتظر ہیں۔ 21 دسمبر 2022
سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومراور دیگر ارکان یوکرین کے صدر زیلنسکی کی آمد کے منتظر ہیں۔ 21 دسمبر 2022

امریکی سینیٹ نے جمعرات کو 1.7 ٹریلین ڈالر کے اخراجات کا بل منظور کیا ہے جو ستمبر تک وفاقی ایجنسیوں کو مالی اعانت اور یوکرین کے لیے امداد فراہم کرے گا۔

یوکرین جسے روس کی جارحیت کا سامنا ہےکے لیے امدادی پیکیج صدر ولودیمیر زیلنسکی کے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے ایک دن بعد منظور ہو اہے۔

چار ہزار ایک سو پچپن صفحات پر مشتمل اس بل میں ملکی پروگراموں کے لیے تقریباً 772.5 ارب ڈالر اور دفاع کے لیے 858 ارب ڈالرز مختص کیے گئے ہیں۔ یہ ستمبر کے آخر تک وفاقی ایجنسیوں کو مالی سال کے لیے فنڈز فراہم کرے گا ۔

یہ بل 29 کے مقابلے میں 68 ووٹوں سے منظور ہوا اور اب حتمی ووٹنگ کے لیے ایوان میں جائے گا جس کے بعد اسے صدر جو بائیڈن کے پاس بھیجا جائے گا جن کے دستخط کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کرے گا۔

سینیٹ کے اکثریتی لیڈر چک شومر نے ووٹنگ سے چند لمحے قبل کہا کہ یہ ایک انتہائی مناسب پیکیج ہے جسے ہم نے ایک بہت طویل عرصے کے بعد منظور کیا ہے ۔ یہ جن لوگوں کی مدد کرتا ہے ان کا دائرہ بہت بڑا اور گہرا ہے ۔

قانون ساز جمعہ کی نصف شب کو حکومت کی جزوی بندش سے قبل بل کی جلد از جلد منظوری حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے تھے اور بہت سے ارکان اس کام کو مکمل کرنے کے لیے بے چین تھےتاکہ وہ انتہائی سخت سردی اور سرد موسمی حالات کے باعث تعطیلات کے دنوں میں واشنگٹن میں پھنس کر نہ رہ جائیں ۔

بہت سے قانون ساز اگلے سال ری پبلکن کنٹرول کے نئے ایوان سے پہلےحکومتی فنڈز بند کرنا چاہتے تھے تاکہ اخراجات پر کسی سمجھوتے کو مشکل تر بنایا جا سکے۔

بدھ کی رات قانون سازوں نے زیلنسکی سے روس کے ساتھ جنگ کے سلسلے میں اپنے ملک کے لیے امریکی امداد کی اہمیت کے بارے میں سنا۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کانگریس کی کی ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں فوٹو اے پی 21 دسمبر 2022
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کانگریس کی کی ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں فوٹو اے پی 21 دسمبر 2022

یہ پیکیج تباہ شدہ ملک اور نیٹو اتحادیوں کے لیے تقریباً 45 ارب ڈالر کی فوجی، اقتصادی اور انسانی امداد فراہم کرتا ہے جو بائیڈن کی درخواست سے زیادہ ہے جس کے بعد اب تک کی کل امداد 100 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔

زیلنسکی نے قانون سازوں اور گھروں میں ان کی تقریر سننے والوں سے کہا کہ آپ کا پیسہ امداد نہیں ہے یہ عالمی سلامتی اور جمہوریت میں سرمایہ کاری ہے جسے ہم انتہائی ذمہ دارانہ طریقے سے سنبھالتے ہیں۔ شومر اور سینیٹ کے ری پبلکن رہنما مچ میکونل نے اخراجات کے بل کی حمایت کی ہے اگرچہ مختلف وجوہات کی بنا پر۔

میکونل نے بل میں دفاعی اخراجات میں 10 فی صد اضافے کا حوالہ دیا، جو ان کے بقول امریکہ کی مسلح افواج کو ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے درکار فنڈنگ اور یقین فراہم کرے گا۔

میکونل نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی فوج کوافراطِ زر سے نمٹنے کے لیے اس کی ضرورت کے مطابق فنڈنگ میں اضافہ ملے گا ۔

میکونل کو بہت سے ری پبلکنز کی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جو اخراجات کے بل کی حمایت نہیں کرتے ہیں اور وہ ممکنہ شٹ ڈاؤن اور کرسمس کی تعطیل سے قبل اتنے کم وقت میں اتنے بڑے پیکج پر ووٹ دینے پر مجبور کیے جانے پر ناراض ہیں۔

کینٹکی سے ری پبلکن قانون ساز سین رینڈ پال نے کہا کہ کسی ایک شخص کے پاس بھی اس پورے بل کو پڑھنے کے لیے کافی وقت نہیں تھا ۔ اس بل اور اس طریقہ کار میں بڑھتی ہوئی افراط زر، بڑھتی ہوئی سود کی شرحوں اور ہمارے 31 ٹریلن ڈالرکے قرض کو نظر انداز کیا ہے ۔ بس اب بہت ہو چکی ۔

اس بل میں لگ بھگ 40 ارب ڈالر امریکہ میں ہنگامی اخراجات کے لیے بھی شامل ہیں جو زیادہ تر ملک بھر میں کمیونٹیز کو خشک سالی ، سمندری طوفانوں اور دوسری قدرتی آفات سے بحالی میں مدد پر خرچ ہوں گے ۔

اس میں اخراجات سے ہٹ کر پالیسی میں بیسیوں تبدیلیاں بھی شامل ہیں جو قانون سازوں نے کانگریس کے آخری بڑَے بل میں شامل کرنے کے لیے شامل کی ہیں ۔

ایک سب سب سے قابلِ ذکر مثال وفاقی انتخابی قانون میں ایک تاریخی نظرثانی تھی جس کا مقصد مستقبل کے صدور یا صدارتی امیدواروں کو انتخابات کو پلٹنے کی کوشش سے روکنا ہے۔

الیکٹورل کاؤنٹ ایکٹ کی دو جماعتی نظر ثانی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں پر براہ راست رد عمل تھا جو انہوں نے ری پبلکن قانون سازوں اور اس وقت کے نائب صدر مائیک پینس کو 6 جنوری 2021 کو بائیڈن کی جیت کی تصدیق پر اعتراض کرنے پر راضی کرنے کے لیے کی تھیں ۔

پاکستان کے لیے مختص امداد

اس بل میں پاکستان کی اقتصادی امداد بھی رکھی گئی ہے ۔ یہ امداد سکیورٹی، منشیات پر کنٹرول اور نفاذ قانون کے اقدامات کے لیے مختص کی جائے گی ۔

پاکستان کو دی جانے والی کل امداد میں سے تین کروڑ 30 لاکھ ڈالرز اس وقت تک روک لیے جائیں گے جب تک امریکی وزیر خارجہ متعلقہ کمیٹی کو یہ رپورٹ نہیں دے دیتے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو قید سے رہا اور اسامہ بن لادن کا پتا چلانے میں امریکہ کو مدد فراہم کرنے سے متعلق تمام الزامات سے بری نہیں کر دیا جاتا ۔

امریکی وزیر خارجہ کانگریس کی متعلقہ کمیٹی کو پاکستانی حکومت کی جانب سے ان اسکولوں کو فراہم کی جانے والے فنڈز کی تفصیل فراہم کریں گے جن کی پاکستان میں طالبان یا کوئی ، ملکی یا غیر ملکی دہشت گرد تنظیم مدد کرتی ہے ، یا وہ اسکول ان سے منسلک ہیں یا وہ انہیں چلاتے ہیں۔

وہ اس بارے میں بھی رپورٹ دیں گے کہ پاکستانی حکومت امریکہ سے آنے والوں کو جن میں پاکستان میں معاونت اور سیکیورٹی پروگرام سے وابستہ غیر سر کاری تنظیموں کے عہد ے دار اور نمائندے شامل ہیں بر وقت ویزے جاری کرنے میں کس حد تک تعاون کرتی ہے ۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG