ٹرمپ نے جمعرات کی شام گئے شروع ہونے والے مجوزہ دورہٴ افغانستان اور برسلز کے لیے فوجی طیارے کے استعمال کی اجازت منسوخ کردی تھی، جس وفد میں پلوسی اور کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان شامل تھے
امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر، نینسی پلوسی نے جمعے کے روز کمرشل پرواز کے ذریعے افغانستان کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ اس سے قبل، اُن کے دفتر نے کہا تھا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سفر کی حساس نوعیت کی معلومات کا اعلان کیا ہے، اور محکمہٴ خارجہ کے اندازے کے مطابق، سکیورٹی خدشات کا امکان لاحق ہو سکتا ہے۔
پلوسی کے دفتر کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’انتظامیہ نے مسافر طیارے سے سفر کے پروگرام کو بھی افشا کر دیا ہے‘‘۔
ٹرمپ نے جمعرات کی شام گئے شروع ہونے والے مجوزہ دورہٴ افغانستان اور برسلز کے لیے فوجی طیارے کے استعمال کی اجازت منسوخ کردی تھی، جس وفد میں پلوسی اور کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان شامل تھے۔ یہ اقدام امریکی تاریخ کے طویل ترین سرکاری شٹ ڈاؤن کے معاملے پر تلخ سیاسی گرما گرمی کی تازہ ترین مثال ہے۔
ایوان نمائندگان کی اسپیکر کو تحریر کردہ ایک مراسلے میں، صدر نے پلوسی اور کانگریس کے دیگر ارکان کو فوجی طیارے کے استعمال سے روک دیا، جس دورے میں وہ برسلز میں نیٹو کے اتحادیوں اور افغانستان میں امریکی فوجیوں سے ملاقات کرنے والے تھے۔ صدر نے کہا ہےکہ ’’اس تناظر میں کہ 800000 عظیم امریکی ملازمین تنخواہ حاصل نہیں کر پائیں گے، مجھے یقین ہے کہ آپ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ تعلقات عامہ کا یہ دورہ منسوخ کرنا بالکل مناسب ہے‘‘۔
پلوسی کے دفتر کے ترجمان نے کہا ہے کہ دورے کے نتیجے میں ’’قومی سلامتی اور انٹیلی جینس کی اہم بریفنگ‘‘ دی جاتی، ساتھ ہی اس سے پلوسی کو یہ موقع فراہم ہوتا کہ وہ فوجوں کا شکریہ ادا کر سکتیں۔
اسپیکر کے دفتر نے کہا ہے کہ ’’صدر کے اقدام کے نتیجے میں شدید خدشات پیدا ہوگئے ہیں، اس لیے وفد نے اپنا دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ہمارے فوجی اور سکیورٹی اہلکاروں کی زندگی کو خطرہ لاحق نہ ہو‘‘۔
صدر کے مراسلے میں پلوسی کی جانب سے بدھ کو کیے جانے والے مطالبے کا براہ راست کوئی جواب نہیں دیا گیا، جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ جب تک سرکاری فنڈ بحال نہیں ہوجاتے اور شٹ ڈاؤن ختم نہیں ہوتا، وہ 29 جنوری کا اپنا ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب مؤخر کردیں۔
ایوان میں اینٹیلی جینس کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ، ایڈم شِف نے جمعرات کو پلوسی کے دفتر کے باہر اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’صدر کی جانب سے کیا جانے والا یہ نہایت ہی نامناسب اقدام ہے‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم امریکہ کے صدر کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ کانگریس کو بتائیں کہ وہ نظرداری کی اپنی ذمے داریاں پوری نہ کرے‘‘۔
وائٹ ہاؤس اور ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر کے دفاتر کی جانب سے کئی بار کی لے دے سے یہ بات عیاں ہے کہ وفاقی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے کوئی آثار نہیں ہیں، جو اب پانچویں ہفتے میں داخل ہونے والا ہے۔
یہ شٹ ڈاؤن امریکہ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے درکار رقوم مختص کیے جانے کے معاملے پر ڈیموکریٹس اور ری پبلیکن پارٹیوں کے درمیان تعطل کے نتیجے میں شروع ہوا۔