رسائی کے لنکس

شام میں بم دھماکے، امریکہ کی مذمت


دمش، احتجاجی مظاہرہ
دمش، احتجاجی مظاہرہ

امریکہ اِن دھماکوں کی "سخت ترین الفاظ" میں مذمت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دہشت گردی کے اِس قسم کے واقعات کی کوئی توجیہ نہیں ہوسکتی: ترجمان محکمہ ٴ خارجہ

امریکہ نے شام میں جمعے کو ہونے والے دو کار بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے اِن حملوں کا عرب لیگ کے اُن مبصرین پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیئے جو شام میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا جائزہ لینے کے لیے دمشق پہنچ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ جمعے کو دارالحکومت دمشق میں سیکیورٹی اداروں کے دو دفاتر پہ خودکش کار حملوں میں لگ بھگ 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ شامی حکومت نے بم حملوں کا الزام القاعدہ پہ عائد کیا ہے۔

خود کش حملے عرب لیگ کے مبصرین کی پہلی ٹیم کے دمشق پہنچنے کے ایک روز بعد ہوئے ہیں اور اُن کے باعث، امریکی حکام کے بقول، عرب ممالک کے ماہرین پہ مشتمل مبصر مشن کو درپیش کام کی نوعیت مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ امریکہ اِن دھماکوں کی "سخت ترین الفاظ" میں مذمت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دہشت گردی کے اِس قسم کے واقعات کی کوئی توجیہ نہیں ہوسکتی۔

جمعہ کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ان حملوں کے باعث عرب لیگ کے مشن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

مارک ٹونر نے کہا کہ عرب لیگ کے مبصر مشن کو ہر صورت جاری رہنا چاہیےاور تنظیم کے مبصرین کو شام کے زیادہ سے زیادہ مقامات پر جلد سے جلد پہنچ کر وہاں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا چاہیے۔

امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عرب لیگ کے مبصرین کے ساتھ مکمل اور فوری تعاون کریں۔

XS
SM
MD
LG