رسائی کے لنکس

القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ تیسری بار مؤخر، 17 جنوری تاریخ مقرر


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں تیسری بار فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
  • القادر ٹرسٹ کیس میں فیصلہ سنانے کے لیے نئی تاریخ 17 جنوری مقرر کی گئی ہے۔
  • عدالت قبل ازیں 23 دسمبر اور چھ جنوری کو فیصلہ مؤخر کر چکی ہے۔
  • القادر ٹرسٹ کیس کو مقامی میڈیا میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

ویب ڈیسک — اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر کر دیا ہے جب کہ فیصلہ سنانے کے لیے نئی تاریخ 17 جنوری مقرر کر دی گئی ہے۔

احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ سنانے کے لیے 13 جنوری پیر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ لیکن اب چار دن کے لیے فیصلہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس کو مقامی میڈیا میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق احتساب عدالت نے عمران خان کو فیصلہ سنانے کے لیے کمرۂ عدالت میں طلب کیا۔ تاہم وہ پیش نہیں ہوئے جب کہ بشریٰ بی بی بھی عدالت میں موجود نہیں تھیں۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کا کہنا تھا کہ وہ صبح ساڑھے آٹھ بجے سے اڈیالہ جیل میں کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔ اس دوران عمران خان کو دو بار پیغام بھیجا گیا کہ وہ عدالت میں حاضر ہوں۔ لیکن وہ کمرۂ عدالت میں نہیں آئے اور نہ ہی بشریٰ بی بی وہاں موجود تھیں جب کہ ان کے وکلا کی طرف سے بھی کوئی پیش نہیں ہوا۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق احتساب عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک ان کے اہلِ خانہ یا وکلا میں سے کوئی کمرۂ عدالت میں نہیں آ جاتا تو وہ پیش نہیں ہوں گے۔

عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کا کہنا تھا کہ وہ دو گھنٹے تک کمرۂ عدالت میں انتظار کرتے رہے۔ لیکن کوئی بھی نہیں آیا۔ ان کے بقول عدالت فیصلہ سنانے کے لیے ملزمان کو ایک اور موقع دے رہی ہے۔ اب کیس کا فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔

اس کیس کا فیصلہ احتساب عدالت نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سنایا جانا تھا۔

فیصلہ مؤخر ہونے کا اعلان سامنے آنے کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فیصلہ نہ آنا کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہمیں اعلیٰ عدالتوں سے انصاف کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ عدالتوں میں جائیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا مقصد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو زِیر کرنا ہے۔

ان کے بقول عمران خان کے خلاف جس طرح باقی کیس ختم ہو گئے تھے یہ کیس بھی ختم ہو جائے گا۔

بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے جو وقت مقرر کیا گیا تھا اس سے قبل ہی فیصلہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں تحریکِ انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہم ڈیل کر رہے ہیں۔ کوئی بھی ڈیل نہیں ہو رہی ہے۔

سلمان اکرم راجہ کے مطابق مذاکرات اور القادر ٹرسٹ کیس کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل گزشتہ پیر کو احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کی رخصت کے سبب اس کیس کا فیصلہ نہیں سنایا جا سکا تھا۔ احتساب عدالت نے اس فیصلہ گزشتہ ماہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا۔

عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے پہلی بار 23 دسمبر کو کیس کا فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی۔ تاہم 23 دسمبر 2024 کو انہوں دوسری بار فیصلہ مؤخر کیا اور نئی تاریخ چھ جنوری 2025 مقرر کی تھی۔ جج ناصر جاوید نے چھ جنوری کو بھی فیصلہ نہیں سنایا تھا اور اس کے لیے نئی تاریخ 13 جنوری مقرر کی تھی۔ تاہم اب تیسری بار فیصلہ مؤخر کر دیا گیا تھا اور 17 جنوری بروز جمعہ فیصلہ سنانے ک لیے نئی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

'القادر ٹرسٹ' کی بنیاد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں 2019 میں رکھی گئی تھی جس کے ٹرسٹی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی ہیں۔

القادر ٹرسٹ اُس وقت قائم کیا گیا تھا جب اُس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ سے ایک لفافے میں بند کاغذ پر درج سمری کی منظوری لی تھی۔ جس کے تحت برطانیہ سے پاکستان کو موصول ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پاکستان کو یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ میں ایک تصفیے کے نتیجے میں منتقل کی گئی تھی۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کے بجائے تصفیہ کر لیا تھا جب کہ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔

لیکن یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ تک پہنچی تھی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں رقم ادا کر رہے ہیں۔

عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے نو مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک گیر احتجاج بھی ہوا تھا۔ بعد ازاں عمران خان کو اس کیس میں ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔

اگست 2023 سے جیل میں قید سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو نیب نے نومبر 2023 میں اس کیس میں پھر گرفتار کیا جب کہ تفتیش مکمل ہونے پر دسمبر 2023 میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ایک سال قبل 27 فروری 2024 سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر القادر ٹرسٹ کیس میں فردِ جرم عائد کی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس کیس کی لگ بھگ 100 سماعتیں ہوئیں جب کہ 30 سے زائد گواہان کو پیش کیا گیا جن میں سابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اور عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ میں پرنسپل سیکریٹری رہنے والے اعظم خان بھی شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG