رسائی کے لنکس

آپ کرونا کا اومیکرون ویریئنٹ پھیلانے کا سبب کب بن سکتے ہیں؟


سی ڈی سی کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگ اس کی واضح علامات ظاہر ہونے کے کچھ دن قبل یا اس کے بعد اس کو پھیلانے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی اومیکرون قسم کے پھیلنے کےلیے وقت کا دورانیہ مختلف ہے اور یہ جلدی پھیل سکتا ہے۔(فائل فوٹو)
سی ڈی سی کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگ اس کی واضح علامات ظاہر ہونے کے کچھ دن قبل یا اس کے بعد اس کو پھیلانے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی اومیکرون قسم کے پھیلنے کےلیے وقت کا دورانیہ مختلف ہے اور یہ جلدی پھیل سکتا ہے۔(فائل فوٹو)

عالمی وبا کے حوالے سے ابتدائی اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ کرونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق ممکنہ طور پر کوئی شخص اومیکرون ویریئنٹ سے متاثر ہونے کے اگلے روز ہی اس کے پھیلانے کا سبب بھی بن جاتا ہے۔

امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگ اس کی واضح علامات ظاہر ہونے کے کچھ دن قبل یا اس کے بعد اس کو پھیلانے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی اومیکرون قسم کے پھیلنے کے لیے وقت کا دورانیہ مختلف ہے اور یہ جلدی پھیل سکتا ہے۔

یہ وجہ ہے کہ کرونا کی اومیکرون قسم سے متاثر ہونے والے افراد میں وبا کی علامات دیگر اقسام سے متاثر ہونے والوں کے مقابلے میں جلد ظاہر ہو رہی ہیں۔ ایک ابتدائی مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ عمومی طور پر اومیکرون سے متاثر ہونے کے تین دن کے اندر اس کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق پہلے سے موجود اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ وہ افراد جو اومیکرون سے متاثر ہوتے ہیں وہ اسی دن سے اس کو پھیلانے کا سبب بھی بننا شروع ہو جاتے ہیں۔

کرونا کی اومیکرون ویریئنٹ سے قبل سامنے آنے والی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد دو سے چار روز کے بعد اس کو پھیلانے کا سبب بنتے تھے جب کہ کرونا کی علامات ختم ہونے کے کچھ روز بعد بھی دیگر لوگوں کو متاثر کرنے کا سبب بن جاتے تھے۔

محققین کے مطابق ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ کرونا وائرس کی اومیکرون قسم کی علامات جلد ظاہر اور ختم ہونا ہی اس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ ہے البتہ یہ وبا کے پھیلنے کو سمجھنے میں معاون ضرور ہیں۔

اومیکرون ویریئنٹ: اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:38 0:00

امریکہ کی یونیورسٹی آف منی سوٹا کے میڈیکل اسکول سے وابستہ ڈاکٹر ایمی کارگر نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ وہ افراد جن کا کسی وبا سے متاثرہ شخص سے سامنا ہوا ہو، تین سے پانچ دن میں اپنا ٹیسٹ کرائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کی تیسرے روز ہی تصدیق ہو جاتی ہے کہ وہ وبا سے متاثر ہوئے ہیں یا نہیں۔

اومیکرون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ امکان موجود ہے کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں اس سے جلد لوگ متاثر ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایک ٹیسٹ کرا چکا ہے تو بہتر ہو گا کہ وہ مزید پانچ دن انتظار کرے اور پھر اپنا ٹیسٹ کرائے۔

انہوں نے زور دیا کہ وہ لوگ جن میں وبا کی علامات ظاہر ہو چکی ہوں وہ فوری طور پر ٹیسٹ کرائیں۔

بعض ماہرین کے مطابق وہ افراد جن کے کرونا سے متاثر ہونے کی تو تصدیق ہو گئی ہو البتہ ان میں علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں تو ان کے وبا پھیلانے کا سبب بننے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔ البتہ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ وہ کس صورت میں وبا پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

سی ڈی سی کی ہدایات کے مطابق وہ افراد جو وبا سے متاثر ہوں اور ان میں علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں ان کے لیے بھی لازم ہے کہ وہ کم از کم پانچ دن قرنطینہ اختیار کریں اور کسی سے نہ ملیں تا کہ وہ وبا پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔

اس رپورٹ میں مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے شامل کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG