واشنگٹن —
امریکہ نے اسد حکومت کی طرف سےقصیر پر حملے کی ’سخت ترین الفاظ میں‘ مذمت کی ہے، جِس میں لاتعداد شہری ہلاک ہوئے اور لوگوں کو بیشمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور ہمدردی پر مبنی قانون کی رُو سے عرب جمہوریہ شام کی حکومت اور تنازع میں ملوث دیگر فریقین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی غیر وابستہ اور غیر جابندارانہ تنظیموں کو جِن میں اقوام ِمتحدہ کے ادرے بھی شامل ہیں، زخمی ہونے والوں کو انخلا کی سہولت دیں اور انسانی جان بچانے کی ادویات کی رسد اور طبی امداد فراہم کرنے کی سہولت فراہم کی جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حکومت اپنے طور پر حزب مخالف سے قصیر کا کنٹرول خالی نہیں کراسکتی تھی، اور قصیر کی طرح کی پُر تشدد کارروائی کے لیے حزب اللہ اور ایران پر انحصار کرتی ہے‘۔
ترجمان کے مطابق،’ شام میں حزب اللہ کے ملوث ہونے، اور آج ارسل کے مقام پر شامی حکومت کی طرف سے سرحد پار کرکے حملہ، لبنانی اقتدار ِاعلیٰ کی بہیمانہ خلاف ورزی اور لبنانی استحکام کے لیے ایک دانستہ خطرے کا غماز ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’ امریکہ لبنان کی سلامتی، استحکام اور اقتدار ِاعلیٰ کی مکمل حمایت کرتا ہے، اور یہ کہ، ہم لبنانی راہنماؤں کے حالیہ بیانات کو سراہتے اور حمایت کرتے ہیں، جِن میں شام کے تنازع سے الگ تھلگ رہنے کی لبنان کی پالیسی پر زور دیا گیا ہے‘۔
بیان میں حزب اللہ اور ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اپنے جنگجوؤں کو فوری طور پر واپس بلا لیں۔
’ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ ایسی کارروائیوں سے احتراز کریں جن کے باعث شہریوں کی ہلاکتوں کےاِس تباہ کُن بحران میں مزید اضافہ ہوتا ہو، اور جس سے پُر تشدد کارروائیوں کے پھیلنے کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہو‘۔
ترجمان نے کہا ہے کہ آزادی اور وقار کی سربلندی کی جہدوجہد میں امریکہ شام کے عوام کے ساتھ ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’جنیوا اعلامیے کے اصولوں کی بنیاد پر، عبوری سیاسی دور کو فروغ دینےاور طاقت کے توازن کو درست کرنے کی غرض سے، ہم اپوزیشن کو معتدل سیاسی اور فوجی حمایت فراہم کرنے کا کام جاری رکھیں گے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’اسد کی طرف سے اقتدار سے علیحدہ ہونے اور با لآخر دیوار پر لکھی ناگزیرحقیقت کے ماننے سے انکار کے باعث شام کے عوام کی تکالیف طویل تر ہوتی جارہی ہیں‘۔
بیان کے مطابق، ’اسد کی حکمرانی کا خاتمہ ہونے والا ہے، اور شام کے عوام ایک نئے جمہوری ملک کی تعمیر کریں گے۔ وہ جنھوں نے شام کےعوام کے خلاف یہ بہیمانہ جرائم کیے ہیں اُنھیں بالآخر جوابدہ ہونا پڑے گا‘۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور ہمدردی پر مبنی قانون کی رُو سے عرب جمہوریہ شام کی حکومت اور تنازع میں ملوث دیگر فریقین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی غیر وابستہ اور غیر جابندارانہ تنظیموں کو جِن میں اقوام ِمتحدہ کے ادرے بھی شامل ہیں، زخمی ہونے والوں کو انخلا کی سہولت دیں اور انسانی جان بچانے کی ادویات کی رسد اور طبی امداد فراہم کرنے کی سہولت فراہم کی جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حکومت اپنے طور پر حزب مخالف سے قصیر کا کنٹرول خالی نہیں کراسکتی تھی، اور قصیر کی طرح کی پُر تشدد کارروائی کے لیے حزب اللہ اور ایران پر انحصار کرتی ہے‘۔
ترجمان کے مطابق،’ شام میں حزب اللہ کے ملوث ہونے، اور آج ارسل کے مقام پر شامی حکومت کی طرف سے سرحد پار کرکے حملہ، لبنانی اقتدار ِاعلیٰ کی بہیمانہ خلاف ورزی اور لبنانی استحکام کے لیے ایک دانستہ خطرے کا غماز ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’ امریکہ لبنان کی سلامتی، استحکام اور اقتدار ِاعلیٰ کی مکمل حمایت کرتا ہے، اور یہ کہ، ہم لبنانی راہنماؤں کے حالیہ بیانات کو سراہتے اور حمایت کرتے ہیں، جِن میں شام کے تنازع سے الگ تھلگ رہنے کی لبنان کی پالیسی پر زور دیا گیا ہے‘۔
بیان میں حزب اللہ اور ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اپنے جنگجوؤں کو فوری طور پر واپس بلا لیں۔
’ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ ایسی کارروائیوں سے احتراز کریں جن کے باعث شہریوں کی ہلاکتوں کےاِس تباہ کُن بحران میں مزید اضافہ ہوتا ہو، اور جس سے پُر تشدد کارروائیوں کے پھیلنے کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہو‘۔
ترجمان نے کہا ہے کہ آزادی اور وقار کی سربلندی کی جہدوجہد میں امریکہ شام کے عوام کے ساتھ ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’جنیوا اعلامیے کے اصولوں کی بنیاد پر، عبوری سیاسی دور کو فروغ دینےاور طاقت کے توازن کو درست کرنے کی غرض سے، ہم اپوزیشن کو معتدل سیاسی اور فوجی حمایت فراہم کرنے کا کام جاری رکھیں گے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’اسد کی طرف سے اقتدار سے علیحدہ ہونے اور با لآخر دیوار پر لکھی ناگزیرحقیقت کے ماننے سے انکار کے باعث شام کے عوام کی تکالیف طویل تر ہوتی جارہی ہیں‘۔
بیان کے مطابق، ’اسد کی حکمرانی کا خاتمہ ہونے والا ہے، اور شام کے عوام ایک نئے جمہوری ملک کی تعمیر کریں گے۔ وہ جنھوں نے شام کےعوام کے خلاف یہ بہیمانہ جرائم کیے ہیں اُنھیں بالآخر جوابدہ ہونا پڑے گا‘۔