عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کرونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتا ہے جب کہ امریکی حکام نے کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیشِ نظر نیویارک شہر کے مکینوں کو 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان مارگریٹ ہیرس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد خدشہ ہے کہ وہ کرونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 85 فی صد نئے کیسز یورپ اور امریکہ سے رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 40 فی صد صرف امریکہ میں رپورٹ ہوئے۔
اُن کے بقول، پیر تک کرونا وائرس سے 42 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے اور کم از کم 559 ہلاک ہوئے۔
امریکہ کی مختلف ریاستوں نے سہولیات کے فقدان کی شکایت کی ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے بھی اس کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں فیس ماسک اور وینٹی لیٹر کی قلت ہے اور ہم ریاستوں کو طبی آلات کی فراہمی کے لیے مدد کر رہے ہیں لیکن یہ آسان نہیں ہے۔
نیویارک کے شہریوں کو قرنطینہ میں رہنے کا حکم
کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے قائم ٹاسک فورس کے رکن ڈیبورا برکس نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ نیویارک کا ہر شہری خود کو 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھے۔
ڈیبورا برکس نے مزید کہا کہ نیویارک میں کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد یہ اقدام کیا جا رہا ہے۔
کرونا وائرس سے نیویارک میں اب تک 131 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 2200 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 525 کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کا کہنا ہے کہ جن شہریوں نے حال ہی میں نیویارک کا سفر کیا ہے وہ اپنے جسم کے درجہ حرارت سمیت کرونا وائرس کی دیگر علامات کا جائزہ لیتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی صورت میں نیویارک کو اس وقت شدید خطرہ ہے۔ اس لیے اس وبا سے لڑنے کے لیے شہریوں کا تعاون درکار ہے۔
امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی کے ڈائریکٹر انتھونی فاؤچی نے نیویارک کے شہریوں پر خصوصی طور پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی ہدایات پر سختی سے عمل پیرا ہوں اس سے قبل یہ یہ شہر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا مرکز بن کر ملک بھر میں پھیل جائے۔