رسائی کے لنکس

سری لنکا: گوتابایا کے مستعفی ہونے کے بعد وزیرِ اعظم عبوری صدر بن گئے


ملک سے فرار ہونے والے گوتابایا راجا پکسے کے صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد وزیرِ اعظم رانیل وکرما سنگھے سے چیف جسٹس نے عبوری صدر کا حلف لیا۔
ملک سے فرار ہونے والے گوتابایا راجا پکسے کے صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد وزیرِ اعظم رانیل وکرما سنگھے سے چیف جسٹس نے عبوری صدر کا حلف لیا۔

سری لنکا کے وزیرِ اعظم رانیل وکرما سنگھے جمعے سے ملک کی صدارت سنبھال رہے ہیں اور اس وقت تک عبوری صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے جب تک پارلیمان مستعفی صدر گوتابایا راجا پکسے کی جگہ نئے صدر کا انتخاب نہیں کر لیتی۔

سری لنکا کی معیشت کے دیوالیہ ہونے پر ملک میں شروع ہونے والے احتجاج کے بعد سابق صدر گوتابایا راجا پکسے نے جمعے کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

صدر کے استعفے کے بعد مظاہرین نے دارالحکومت کولمبو میں بیشتر سرکاری عمارتوں کا قبضہ بھی چھوڑ دیا ہے۔

حکومت مخالف مظاہرین گزشتہ اختتامِ ہفتہ ایوانِ صدر کے اندر داخل ہو گئے تھے اور ملک کے اعلیٰ عہدوں پر موجود شخصیات سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

راجا پکسے کے بدھ کو ملک سے فرار کے بعد وزیرِ اعظم رانیل وکرما سنگھے قائم مقام صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا کا کہنا ہے کہ پارلیمان جلد ہی نئے قائدِ ایوان کا انتخاب کر لے گا۔

ان کے بقول، ممکنہ طور پر آئندہ ایک ہفتے میں ملک کے نئے صدر کا انتخاب ہو جائے گا۔

قبل ازیں جمعے کو ہی اسپیکر نے اعلان کیا تھا کہ سابق صدر گوتابایا راجا پکسے نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

سری لنکا کی پارلیمان کے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ممکنہ طور پر ہفتے کو ہوگا جس میں نئے صدر کے انتخاب کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں صدر کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ ملک کے وزیرِ اعظم کا تقرر کرے۔ بعد ازاں اس تقرر کی منظوری پارلیمان سے بھی لی جاتی ہے۔

سری لنکا کو اس حال تک اس کے رہنماوٴں نے پہنچایا، تجزیہ کار
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:55 0:00

مستعفی ہونے والے صدر گوتابایا راجا پکسے بدھ کو سری لنکا سے فرار ہو کر مالدیپ پہنچے تھے جب کہ جمعرات کو وہ سنگاپور پہنچ گئے تھے۔ اسپیکر نے ان کا استعفیٰ بھی جمعرات سے مؤثر ہونے کا اعلان کیا ہے۔

'اے ایف پی' کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ مستعفی ہونے والے صدر گوتابایا راجا پکسے نے امریکہ کا ویزا حاصل کرنے کی بھی کوشش کی تھی البتہ ان کی درخواست کو رد کر دیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق انہوں نے 2019 میں صدارتی الیکشن میں حصہ لینے سے قبل امریکہ کی شہریت ترک کی تھی۔

پاکستان کی صورت حال سری لنکا جیسی کیوں نہیں ہوگی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:29 0:00

سابق صدر گوتابایا راجا پکسے پر الزام ہے کہ ان کی بد انتظامی کی وجہ سے ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہوا ہے۔

مستعفی صدر گوتابایا راجا پکسے کا خاندان گزشتہ کئی برس سے سری لنکا کی سیاست میں نمایاں پوزیشن پر رہا ہے۔ ان کے بھائی مہندا راجا پکسے نے شدید عوامی احتجاج کے بعد مئی میں وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا۔ جب کہ ان کے ایک اور بھائی باسل راجا پکسے رواں برس اپریل میں وزیرِ خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہوئے تھے۔

رواں برس اپریل میں سری لنکا پر غیر ملکی قرضہ 51 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے تاہم اس میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔

معاشی بحران کے شکار سری لنکا میں پیٹرول کی رسد شدید متاثر ہے اور پیٹرول کی بچت کے لیے حکومت نے غیر ضروری دفاتر اور اسکولوں میں تعلیمی سلسلے کو بھی بند کر رکھا ہے۔

سری لنکا کو پیٹرول کے ساتھ ساتھ گیس، خوراک اور ادویات کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ایندھن کے حصول کے لیے شہریوں کو طویل قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے اور یہ صورتِ حال گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔

عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال نے سری لنکا کی سیاحت کو بھی بری طرح متاثر کیا تھا جب کہ بیرونِ ملک سے آنے والے زرِ مبادلہ میں کمی اور کھادوں میں استعمال ہونے والے کیمیل پر پابندی نے بھی ملک کی معیشت کو دھچکا دیا تھا۔

سری لنکا میں جون میں مہنگائی کی شرح 54 اعشاریہ چھ فی صد ریکارڈ کی گئی تھی اور مرکزی بینک نے خبردار کیا تھا کہ آئندہ چند ماہ کے دوران یہ 70 فی صد تک پہنچ سکتی ہے۔

سری لنکا میں سالِ نو، ملک دیوالیہ، لوگ سڑکوں پر
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:50 0:00

ایسے میں جب سری لنکا کی معاشی مشکلات جاری ہیں، امریکہ نے کہا ہے کہ چین سری لنکا کو دیے گئے قرضوں کی تشکیل نو کرے۔ امریکہ کے مطابق ایسا کرنا دونوں ممالک کے لیے مفید ہوگا۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے جمعرات کو کہا کہ چین سری لنکا کا انتہائی اہم قرض دہندہ ہے اور اگر چین سری لنکا کے قرضوں کی تشکیل نو میں حصہ لیتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے مفاد میں ہوگا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز'کے مطابق امریکی وزیرِ خزانہ نے انڈونیشیا میں جی ٹوئنٹی ممالک کے مالیاتی حکام کے اجلاس کے موقع پر نیوز کانفرنس میں کہا کہ سری لنکا واضح طور پر قرض ادا کرنے سے قاصر ہے ۔ امید ہے کہ چین قرض کی تشکیل نو کے لیے سری لنکا کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہو گا۔

رپورٹس کے مطابق سری لنکا چین کا کم از کم پانچ ارب ڈالر کا مقروض ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق قرض کی رقم اس سے دوگنا ہے۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG