ویمن ورک پلیس رپورٹ 2022 میں بتایا گیا ہے کہ امریکی خواتین مینجرز کی ایک بڑی تعداد اپنی ملازمتیں چھوڑ کر جا رہی ہے۔ نوکریاں چھوڑنے کے اس رجحان کو رپورٹ میں 'دی گریٹ بریک اپ' کا نام دیا گیا ہے۔
300 اداروں کے 40 ہزار ملازمین کے سروے سے یہ پتہ چلا ہے کہ خواتین ایسی کمپنیز میں کام کرنا چاہتی ہیں جہاں ماحول میں لچک ہواور ملازمین کی بہتری، تنوع اور صنفی مساوات کو اہمیت دی جاتی ہو۔ اس لیے بہتر ماحول اور مواقع کی تلاش میں یہ خواتین اپنی موجودہ ملازمتوں سے بریک اپ یعنی تعلق ختم کرنے پر مائل ہیں۔
سروے کے مطابق خواتین کی کارپوریٹ جابز میں اعلی عہدوں پر نمائندگی مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ہر چار کارپوریٹ افسران میں صرف ایک عورت ہے اور ان میں بھی 20 میں سے صرف ایک غیر سفید فام ہے۔ یہی نہیں نچلے درجے کی نوکریوں سے مینیجرز کی پوزیشن پر جانا ہی عورتوں کے لیے ایک چیلنج ہے۔100مردوں کے مقابلے میں 87 خواتین مینیجرز بن پاتی ہیں مگر ان کے لیے بھی بے شمار چیلنجز ہیں جن کی وجہ سے اہم ترین عہدوں پر پہنچتے پہنچتے خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں بہت کم رہ جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین مینیجرز کے نوکریاں چھوڑنے اور یا کمپنیاں بدلنے کی چند اہم وجوہات میں سے ایک مائیکروایگریشنز ہے جہاں ان کی اتھارٹی کو اہمیت نہیں دی جاتی۔
37 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے کام کا کریڈٹ ان کے ساتھ کام کرنے والے لے جاتے ہیں جب کہ ایسا مردوں میں صرف 27 فیصد تک ہوتا ہے. اس طرح خواتین کو اعلی عہدوں پر ہونے کے باوجود عموماً جونیئر خیال کیا جاتا ہے۔ ان کے فیصلوں پر سوال اٹھائے جاتے ہیں اور ان کی جنس ، بچوں وغیرہ جیسے معاملات کو پروموشنز میں دیکھا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمپنیز میں خواتین اپنا بہت سا وقت ملازمین کی بہتری، صنفی مساوات، تنوع اور برابری کا ماحول پیدا کرنے میں صرف کرتی ہیں جس سے ملازمین کی کام میں دلچسپی اور ملازمتیں برقرار رہنے کی شرح میں بہتری آتی ہے۔ لیکن 40 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ان کی یہ کوششیں ان کی کارکردگی کا حصہ نہیں سمجھی جاتیں۔
اسی طرح خواتین، مرد مینجرز کے مقابلے میں برن آؤٹ یعنی کام کی زیادتی کا شکار رہتی ہیں کیونکہ انکو دفتر کے ساتھ گھر کے معاملات بھی نمٹانے ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ریموٹ ورک یا ہائبرڈ ورک، خواتین کے لیے بہتر ورک کلچر، ٹیم بلڈنگ میں مشکلات جیسے بہت سے عوامل خواتین مینجرز کو دوسری کمپنیز کی طرف دیکھنے پر مجبور کرتے ہیں مگر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے ان کمنپنیز کو نقصان ہوگا کیونکہ اعلی سطحوں میں غیر مساوی صنفی تقسیم، مستقبل میں کمپنیز میں ایک معاون اور جامع کام کے ماحول کی راہ میں رکاوٹ ہو گی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر نوجوان خواتین اپنے سینیئرز کے تجربات دیکھنے کے بعد صرف ایسی کمنپنیز میں اعلی عہدوں پر کام کرنا چاہتی ہیں جہاں کام اور زندگی میں توازن کو اہمیت دی جاتی ہو۔