رسائی کے لنکس

یمن میں مظاہرین اور سرکاری افواج میں جھڑپیں، 11 ہلاک


یمن میں مظاہرین اور سرکاری افواج میں جھڑپیں، 11 ہلاک
یمن میں مظاہرین اور سرکاری افواج میں جھڑپیں، 11 ہلاک

خلیجی ممالک کی کوششوں سے صدر صالح اور یمن کی حزبِ مخالف کی جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف بدھ کے روز ملک کے کئی دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے

یمن میں حکومت اور حزبِ مخالف کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے شرکاء اور سرکاری فورسز میں جھڑپوں سے 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

طبی حکام کے مطابق دارالحکومت صنعا میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے شرکاء پر سرکاری فورسزکے تشدد سے آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ملک کےجنوبی شہر عدن میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان مسلح جھڑپ میں دو فوجیوں سمیت تین افراد ہلاک ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق عدن میں ہونے والی ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب صدر علی عبداللہ صالح کی فوری برطرفی کیلیے کی جانے والی عام ہڑتال کے سلسلے میں مظاہرین ایک سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر رہے تھے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان پر دھاوا بول دیا۔

حکام کے مطابق دو طرفہ فائرنگ میں دو فوجیوں سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تین مظاہرین کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

خلیجی ممالک کی کوششوں سے صدر صالح اور یمن کی حزبِ مخالف کی جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف بدھ کے روز ملک کے کئی دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔

مظاہرین معاہدے کے تحت صدر صالح کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کیلیے ایک ماہ کا وقت دیے جانے اور عہدہ چھوڑنے کے بعد انہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو ہر قسم کے مقدمات سے استثنیٰ دینے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

یمنی حزبِ مخالف کی جماعتوں کے سب سے بڑے اتحاد نے خطے کے ممالک کی تنظیم 'خلیج تعاون کونسل' کی کوششوں سے طے پانے والے معاہدہ سے اتفاق کرلیا ہے جس پر آئندہ ہفتے دستخط متوقع ہیں۔

جی سی او ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اتوار کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں طلب کیا گیا ہے جہاں صدر صالح اور یمنی حزب ِ مخالف کے درمیان معاہدہ پر دستخط متوقع ہیں۔

معاہدہ کی رو سے صدر صالح اقتدار اپنے نائب کو منتقل کرنے کے بعد 30 دن کے اندر اندر مستعفی ہوجائینگے جس کے بعد ملک میں ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے گی، جبکہ ملکی پارلیمان صدر صالح، ان کے اہلِ خانہ اور ساتھیوں کو مقدمات سے مستثنیٰ قرار دینے کیلیے قانون سازی کرے گی۔

XS
SM
MD
LG