رسائی کے لنکس

یمن میں تازہ جھڑپیں، 3 افراد ہلاک


یمن میں تازہ جھڑپیں، 3 افراد ہلاک
یمن میں تازہ جھڑپیں، 3 افراد ہلاک

یمن میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہونے والی تازہ جھڑپوں میں تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

یمنی افواج کے مطابق ہلاکتیں دارالحکومت صنعا میں حکومت مخالف مظاہرین کے حامی فوجی دستوں اور صدر علی عبداللہ صالح کے حامی قبائل کے درمیان منگل کے روز ہونے والی مسلح جھڑپوں میں ہوئیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کئی یمنی فوجی افسران اور جوان حکومت سے بغاوت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین کے ساتھ مل گئے ہیں جو ملک پہ 32 سال سے برسرِاقتدار صدر علی عبداللہ صالح سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ فوجی جوانوں کی جانب سے وفاداریاں تبدیل کرنے کے بعد صدر صالح پر اقتدار سے علیحدہ ہونے کےلیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔

دریں اثناء یمن کے جنوبی شہر 'تیز' میں منگل کو مسلسل تیسرے روز بھی حکومتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان پر تشدد جھڑپیں جاری رہیں۔ اطلاعات کے مطابق سادہ لباس میں ملبوس سیکیورٹی اہلکاروں نے شہر میں مظاہرین پر فائرنگ کی ،جس سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

'تیز' شہر میں پیر کے روز ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں پر سرکاری اہلکاروں کی فائرنگ سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حکومتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف تشدد کی تازہ کاروائیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب عالمی برادری کی جانب سے صدر علی عبداللہ صالح سے اقتدار چھوڑنے کے مطالبات میں شدت آگئی ہے۔

منگل کے روز یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرائن ایشٹن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں یمن میں سیاسی اقتدار کی تبدیلی کا عمل جلد شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھی اپنے ایک بیان میں یمن کے شہر 'تیز' میں پیر کے روز پیش آنے والے پرتشدد واقعات اور سرکاری افواج کی جانب سے مظاہرین کے خلاف مشین گنوں سمیت بھاری اسلحے کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی گزشتہ روز جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں یمن میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

دریں اثناء امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ نے یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی حمایت سے دستبردار ہوتے ہوئے ان کی اقتدار سے رخصتی کےلیے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے مذکورہ خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ادھر یمن کی پڑوسی خلیجی عرب ریاستوں نے یمنی حکومت اور حزبِ مخالف کے راہنماؤں کو سعودی عرب میں مذاکرات کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ ملک میں جاری سیاسی چپقلش کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 32 برسوں سے اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان صدر علی عبداللہ صالح نے حزبِ مخالف کو پیشکش کی ہےکہ وہ نئے انتخابات کے انعقاد کے بعد اقتدار سے دستبردار ہوجائیں گے۔ تاہم احتجاجی مظاہرین ان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ صدر صالح کی حالیہ مدتِ اقتدار 2013ء میں ختم ہوگی۔

XS
SM
MD
LG