پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ، ’وزیراعظم کی گرفتاری کے حکم کے بعد، ملکی صورتِ حال میں کافی ہلچل مچی ہوئی ہے‘
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے وزیر اعظم کی گرفتاری کے’حکم نامے‘ کے بعد پاکستان کے موجودہ جمہوری نظام کو لاحق خطرات میں، اُس کے بقول، ’مزید اضافہ‘ ہوگیا ہے۔
ادارے نے منہاج القرآن تحریک کے سربراہ، ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کو ’تماشہ‘ قرار دیا ہے۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ علامہ طاہرالقادری اپنے لانگ مارچ کے ذریعے، اُس کے بقول، ’غیرمعقول گفتگو اور غلط حقائق پیش کرکے بناوٹی تبلیغ میں مصروف ہیں‘۔
کمیشن کے الفاظ میں: ’پاکستانی عوام بھی علامہ طاہر القادری کے لانگ مارچ کے ڈرامے پر تماشائی بنے ہوئے ہیں‘۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کہا ہے کہ یہ تمام صورتحال، ’اُس وقت پیش آرہی ہے جب عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنے کے منتظر ہیں‘۔
میں کہا گیا ہے کہ، ’پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ آئندہ انتخابات کیلئے آپس میں اتفاق رائے پیدا کریں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’وزیراعظم کی گرفتاری کے حکم کے بعد ملکی صورتحال میں کافی ہلچل مچی ہوئی ہے، جس سے ملک کا جمہوری نظام اثرانداز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا‘۔
ادارے نے منہاج القرآن تحریک کے سربراہ، ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کو ’تماشہ‘ قرار دیا ہے۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ علامہ طاہرالقادری اپنے لانگ مارچ کے ذریعے، اُس کے بقول، ’غیرمعقول گفتگو اور غلط حقائق پیش کرکے بناوٹی تبلیغ میں مصروف ہیں‘۔
کمیشن کے الفاظ میں: ’پاکستانی عوام بھی علامہ طاہر القادری کے لانگ مارچ کے ڈرامے پر تماشائی بنے ہوئے ہیں‘۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کہا ہے کہ یہ تمام صورتحال، ’اُس وقت پیش آرہی ہے جب عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنے کے منتظر ہیں‘۔
میں کہا گیا ہے کہ، ’پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ آئندہ انتخابات کیلئے آپس میں اتفاق رائے پیدا کریں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’وزیراعظم کی گرفتاری کے حکم کے بعد ملکی صورتحال میں کافی ہلچل مچی ہوئی ہے، جس سے ملک کا جمہوری نظام اثرانداز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا‘۔