ارشد شریف کے قتل سے متعلق ’دعوؤں‘ پرفیصل واوڈا کی پارٹی رکنیت معطل

تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈ (فائل)

اسلام آباد/واشنگٹن ( عاصم علی رانا، اسد حسن) پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی کے راہنما فیصل واوڈا کو مقتول صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق پریس کانفرنس کرنے پر ان کی پارٹی کی رکنیت معطل کر دی ہے ۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ان کا بیان پارٹی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا ۔

فیصل واوڈا نے بدھ کی شام پریس کانفرنس میں دعوی کیا کہ ارشد شریف کے قتل میں موجودہ حکومت اور موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کے قتل کی سازش پاکستان میں ہوئی ہے اور معروف صحافی کی موت حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے۔

انہوں نے دعوی کیا تھا کہ وہ ارشد شریف کے ساتھ رابطے میں تھے اور دعوے کی تصدیق کے لیے اپنے فون کو فورنزکس کے لیے پیش کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو ڈرا دھمکا کر ملک سے باہر جانے پر مجبور کیا گیا تھا۔

تحریک انصاف کے سندھ چیپٹر سے جاری ہونے والا شو کاز نوٹس

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اعلانیہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں خفیہ اطلاعات ملی تھیں کہ ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ ہے اس لیے انہوں نے ارشد شریف کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔

فیصل واوڈا نے اس بارے میں البتہ یہ کہا کہ عمران خان نے ، بقول ان کے، ارشد شریف کو نیک نیتی سے مشورہ دیا تھا۔

تحریک انصاف کی رکنیت سے معزول ہونے والے رہنما نے پراعتماد انداز میں دعویٰ کیا کہ نہ تو ارشد شریف کا لیپ ٹاپ ملے گا اور نہ ہی ان کا فون۔

ان کے بقول وہ کچھ دنوں میں ان لوگوں کا نام بتا سکتے ہیں جو ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہیں تاہم اس صورت میں ان کی اپنی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

فیصل واوڈا نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے جمعے کے روز سے شروع ہونے والے مارچ میں شرکت کا بھی عندیہ دیا تاہم کہا کہ اس مارچ میں خون ہی خون نظر آتا ہے اور یہ یہ لانگ مارچ خطرات سے بھرا ہوا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا ارشد شریف قتل کیس کے محرکات کا پتہ چل پائے گا؟

تحریک انصاف کے رہنما کی پریس کانفرنس کے بارے میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ پریس کانفرنس کو پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بھی دکھایا ، اور اس کے بعد مسلم لیگ نواز کی سنیئر قیادت نے اس پریس کانفرنس کی تصویری جھلکیوں کے ساتھ ٹوئٹس جاری کیے۔

تحریک انصاف کے کئی ایک رہنماؤں نے اس پریس کانفرنس کے سرکاری ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر دکھائے جانے پر شک و شبہات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جس چینل پر عمران خان کی پریس کانفرنس نہیں دکھائی جاتی وہاں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کیسے براہ راست نشر کی گئی؟

سوشل میڈیا پر کئی سینئر صحافیوں اور صارفین نے بھی اس نکتے کو اجاگر کیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں اور حامیوں نے اس پریس کانفرس کو بظاہر ایک ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے کہ عمران خان ملک میں خون خرابہ چاہتے ہیں اور لانگ مارچ میں خونریزی کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر کئی ٹوئٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا منصوبہ فلاپ ہو گیا ہے اور اب فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کے بعد لانگ مارچ بھی فلاپ ہو جائے گا۔

وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ان کے دعوؤں کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے اسلام آباد میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کے بعد کہا ہے کہ انہوں نے اتحادی حکومت کی خواہش پر عمران خان کے اعلان کردہ لانگ مارچ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے فیصل واوڈ کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔

تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کو پارٹی پالیسی کے خلاف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے پارٹی پالپسی اور خیالات کی عکاسی نہیں ہوتی ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق فیصل واوڈ کو پی ٹی آئی کے وٹس ایپ کے کور گروپ سے نکال دیا گیا ہے اور ان کی پارٹی کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی ہے۔

فیصل واوڈا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میں اپنی پریس کانفرنس میں کیے گئے دعوے پر قائم ہوں۔ ان کے بقول کئی سازشی ہماری پرامن مارچ میں معصوم لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا سکتے ہیں۔