غزہ سے امریکی ڈاکٹروں کےایک گروپ کے انخلا کے لیے امریکہ براہ راست اسرائیل سے بات کر رہا ہے، وائٹ ہاؤس

طبی عملہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری میں زخمی ہونے والی ایک بچی کا رفح پناہ گزین کیمپ،منگل، 7 مئی 2024 کو کویتی ہسپتال میں علاج کر رہے ہیں۔ (اے پی فوٹو)

  • وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیئر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اس معاملے پر اسرائیل کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے۔
  • محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ امریکی حکومت اس بات سے آگاہ ہےکہ غزہ میں موجود امریکی ڈاکٹر علاقے سے نکلنے سے قاصر ہیں۔
  • غیرمنافع بخش تنظیم فلسطینی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ٹیم کو، جس میں 10 امریکی بھی شامل ہیں خان یونس کے یورپی ہسپتال میں دو ہفتے تک طبی خدمات فراہم کرنے کے بعد غزہ سے باہر نکلنے نہیں دیا جارہا۔

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے رفح بارڈر کراسنگ بند کرنے کے بعد غزہ میں پھنسے امریکی ڈاکٹروں کے ایک گروپ کو نکالنے کے لیے کام کر رہاہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرن جین پیئر نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا،"ہم اس معاملے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور متاثرہ امریکی شہریوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ امریکہ اس معاملے پر اسرائیل کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے۔

صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظانیہ نے اسرائیل کو رفح میں کسی بڑے فوجی زمینی آپریشن کے خلاف خبردار کیا ہے لیکن جین پیئر نے کہا کہ ڈاکٹروں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں چاہے وہاں کچھ بھی ہو۔

SEE ALSO: ہمارا نہیں خیال کہ غزہ میں قتل عام ہو رہا ہے: وائٹ ہاؤس

"ہمیں انہیں باہر نکالنے کی ضرورت ہے۔ ہم انہیں باہر نکالنا چاہتے ہیں، اور اس کا کسی اور چیز سے کوئی تعلق نہیں ہے،" جین پیئر نے کہا۔

محکمہ خارجہ نے بھی اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ امریکی حکومت اس بات سے آگاہ ہےکہ غزہ میں موجود امریکی ڈاکٹر علاقہ سے نکلنے سے قاصر ہیں۔

ایک امریکی ویب سائٹ ’دی انٹرسیپٹ‘ نے خبر دی تھی کہ 20 سے زائد امریکی ڈاکٹر اور طبی کارکن غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

SEE ALSO: اسرائیلی کارروائیوں سے غزہ میں گزرگاہیں بند، امدادی سامان کی ترسیل رک گئی

امریکہ میں قائم ایک غیرمنافع بخش تنظیم فلسطینی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کو بتایاتھا کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور 19 افراد پر مشتمل اس کی ٹیم کو، جس میں 10 امریکی شہری بھی شامل ہیں، رفح کے قریب خان یونس کے یورپی ہسپتال میں دو ہفتے تک طبی خدمات فراہم کرنے کے بعد غزہ سے باہر نکلنے نہیں دیا جارہا۔

اسرائیل نے سات مئی کو غزہ اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ پر قبضہ کر کے اسے بند کر دیا تھا۔ اس اقدام سے لوگوں کی آمدورفت کی ایک اہم گزر گاہ اور تباہ شدہ علاقے میں جانے والی امداد میں خلل پڑاہے۔

SEE ALSO: سینکڑوں ٹن خوراک غزہ ترسیل کے لیے تیار ہے: امریکہ

بدھ کو اسرائیلی فوجیوں کی رفح سمیت غزہ کی پٹی کے دوسرے علاقوں میں حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑائی ہوئی۔

حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 12,00 لوگوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ جنگجوؤں نے تقریباً 250افراد کو یرغمال بھی بنالیا تھا۔

اس کے بعد سات ماہ سے جاری جنگ میں لاکھوں فلسطینیوں نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ حماس کے زیر انتظام فلسطینی محمکہ صحت کے مطابق 35,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

SEE ALSO: یورپی یونین کا اسرائیل سے رفح میں فوجی کارروائی ختم کرنے کا مطالبہ

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انسانی ہمدردی کے کارکنوں نے پچھلے ہفتے انتباہ کیا تھا کہ غزہ میں رفح اور کریم شالوم کراسنگ کی بندش سے امدادی کارروائیوں کو روکنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر اسپتال فعال نہیں رہے جبکہ صحت کے کئی کارکن ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے "رائٹرز" سے لی گئی ہیں)