داعش کے مسلح جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی مزید تیز کرنے اور اربوں ڈالر مالیت کے نئے اسلحے کی فراہمی پر صدر اوبامہ کو قائل کرنے کی غرض سے، عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی امریکہ روانہ ہوگئے ہیں۔
حیدر العبادی نے سوموار کو بغداد سے روانگی کے موقع پر کہا کہ ’امریکہ پہلے ہی عراق کی حمایت میں اضافہ کر چکا ہے؛ لیکن، وہ مزید کے خواہاں ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ عراقی افواج اپنے ان علاقوں کو واپس لینے کے لئے اقدامات کر رہی ہیں، جن پر گزشتہ برس باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔
بقول اُن کے، ’ہم عراق میں دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں۔ شدت پسندی صرف عراق کے لئے ہی خطرہ نہیں، بلکہ یہ خطے اور پوری دنیا کے لئےایک خطرہ ہے۔‘
بغداد سے روانگی کے موقع پر، حیدر العبادی نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے ہمیں عالمی برادری کی حمایت درکار ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’داعش کے مسلح شدت پسندوں نے پیسے کے لئے اب تیل اور نوادرات کی اسمگلنگ شروع کردی ہے۔ اس لئے، ہمیں عالمی برادری کی مدد درکار ہے تاکہ دہشت گردوں کے اس مجرمانہ اقدام کی روک تھام کی جاسکے، جن کا مقصد عراق میں خون خرابہ پھیلانا ہے‘۔
وزیر اعظم حیدر العبادی کو منگل کو وائٹ ہاوٴس میں صدر اوبامہ سے ملاقات کریں گے۔ بحثیت وزیر اعطم ان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ توقع ہے کہ وہ اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے ادائیگی میں رعایت کی درخواست کریں گے، کیونکہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی اور داعش کے خلاف فوجی مہم کے باعث بغداد کو اس وقت ادائیگی کے لئے رقم کی کمی کا سامنا ہے۔
امریکی وزیر دفاع، ایشٹن کارٹر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ایسی درخواست آئی تو امریکی حکام اس پر غور کریں گے۔
امریکہ کئی ماہ سے اس عالمی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے جو عراق اور شام میں داعش کی پناہ گاہوں پر فضائی حملے کر رہا ہے اور عراقی افواج کو ان سے لڑنے کے لئے تربیت دے رہا ہے۔ لیکن، صدر اوبامہ نے تین سال پہلے عراق میں زمینی آپریشن ختم کرنے کے بعد کسی بری کارروائی کے لئے اپنی افواج بھیجنے کے امکانات کو مسترد کیا ہے۔ تاہم، اس کے 3000 فوجی زمینی آپریشن میں مشوروں کے لئے عراق میں موجود ہیں۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران، عراقی افواج کو کئی ماہ کی جنگ کے بعد، تکریت سمیت دولت اسلامیہ سے کئی علاقے واپس لینے میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ لیکن، باغی اب بھی نینوا اور انبار کے دونوں صوبوں کے بڑے رقبے پر قابض ہیں۔