|
دفاع سے متعلق ایک عہدے دار نے جمعرات کو وی او اے کو بتایا ہے کہ امریکہ کے تعمیر کردہ گھاٹ کو اس ہفتے کے آغاز میں ساحل سے دوبارہ جوڑنے کے بعد اس کے ذریعے سمندری راستے سے غزہ کےلیے امدادکی ترسیل دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
امریکی فوج نےپچھلے ہفتے خراب موسم کی وجہ سے تیرتے ہوئے گھاٹ کو ساحل سے الگ کر کے اسرائیل کی اشدود بندرگاہ پر منتقل کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب رسد پہنچ رہی ہے لیکن اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیکیورٹی کے خدشات کے باعث غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم دوبارہ شروع نہیں کی ہے۔
SEE ALSO: اقوام متحدہ نے غزہ میں امریکی گھاٹ کے ذریعے امداد کی ترسیل کیوں معطل کردی؟غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے، اقوام متحدہ نے آٹھ جون کو اسرائیل کی جانب سے یرغمالوں کو آزاد کرانے کی اس فوجی کارروائی کے بعد امریکہ کے تعمیر کردہ گھاٹ کے ذریعے امداد کی ترسیل کا کام روک دیا ہے جس دوران اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق ایک مہلک طور پر زخمی کمانڈو کو لیجانے کے لئے ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر گھاٹ کے نزدیک اترا تھا۔
اسرائیل اور امریکہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ ایک ماہ پرانے اس گھاٹ کو کسی بھی اعتبار سے چار یرغمالوں کو آزاد کروانے والےاسرائیلی چھاپے میں استعمال کیا گیا تھا۔
اسرائیلی افواج نے اس کارروائی میں چار یرغمالوں کو چھڑایا تھا اور اس کارروائی کے دوران دو سو ستر سے زیادہ فلسطینی مارے گئےتھے۔
یرغمالوں کو چھڑانے کے لئے اسرائیلی چھاپے کے بعد غزہ میں امریکہ کے تعمیر کردہ گھاٹ کے لئے چیلنج پیدا ہو گیا ہے۔
SEE ALSO: یرغمالوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی حملے میں شہری ہلاکتیں ممکنہ جنگی جرائم ہیں: اقوام متحدہاقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جو 230 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کردہ گھاٹ کے ذریعے گوداموں میں اور مقامی امدادی ٹیموں کو غزہ کے اندر تقسیم کے لیے امدادی سامان کی منتقلی کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے،سیکیورٹی کا جائیزہ لینے کے دوران 9 جون کو مقامی شراکت داروں کےلئے امداد کی تقسیم عارضی طور پر روک دی تھی اس کے بعد سے ساحل سمندر پر امداد کا ڈھیر جمع ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے اس ہفتے اردن میں ایک ایک امدادی کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس بات کا تعین کہ اسرائیلی حملے میں ساحل یا گھاٹ کے ارد گرد کی سڑکوں کا غلط طور پر استعمال کیا گیا، مستقبل میں وہاں امدادی کاموں میں انسانی بنیادوں پر ملوث ہونے کو خطرے میں ڈال دے گا۔
SEE ALSO: غزہ سے چار یرغمالی بازیاب، حماس کا اسرائیلی حملوں میں 200 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کا دعویٰایجنسی کا کہنا تھا کہ امداد کا یہ سلسلہ اس کے بعد دوبارہ شروع ہو جائے گا جب سیکیورٹی کا جائزہ مکمل ہوجائے گا اور جب اقوام متحدہ کو یقین ہو جائے گا کہ اس کا عملہ اور شراکت دار محفوظ طریقے سے نقل وحرکت کر سکتا ہے ۔
گھاٹ کا بندو بست اس امداد کو بڑھانے کی کوشش کا حصہ ہے جس کے بارے میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کےدرمیان جاری جنگ کے دوران وہ فلسطینی شہریوں کے لیے انتہائی ناکافی ہے ۔
اسرائیلی انسپکشن پوائنٹس پر گاڑیوں کے طویل بیک اپ کی وجہ سے غزہ تک امداد پہنچنے میں سست روی کا سامنا رہا ہے ۔
حالیہ مہینوں میں امریکہ اور دوسرے ملکوں نے درجنوں بار غزہ میں خوراک کو فضائی ذریعے سے گرایا ہے ، لیکن یہ ائیر ڈراپس بہت کم موثر ہیں اور سمندر یا خشکی کے راستے تقسیم کرنے کے مقابلے میں بہت کم مقدار میں امداد فراہم کرتے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ کی شمالی غزہ میں فضا سے امداد کی فراہمی بحالمئی کے وسط میں مکمل ہونے کے بعد، اس گھاٹ نے مئی کے آخر میں طوفانی موسم کی وجہ سے تباہ ہونے سے پہلے صرف چند روز تک کام کیا تھا۔ اس نقصان کے باعث اس کے ذریعے امداد کی ترسیل 8 جون تک روک دی گئی تھی ۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے پچھلے ہفتے گھاٹ کو ساحل سے دوبارہ الگ کر دیا تھا تاکہ اسے متوقع سمندری طوفانی لہروں سے بچانے کے لئے کوئی تازہ نقصان پہنچنے سے بچایا جا سکے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ گھاٹ کو ایک عارضی اقدام کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس کے ذریعے غزہ میں 3,500 میٹرک ٹن امداد کی ترسیل کی اجازت دی تھی۔