اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال ہیٹی کے زلزلے اور روس میں گرمی کی لہر نے 2010ء کو گذشتہ دوعشروں کا سب سے ہلاکت خیز سال بنادیا ہے۔
بلجیئم میں قائم قدرتی آفات سے متعلق بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ پچھلے سال آنے والے 370 سے زیادہ قدرتی سانحات میں تقریباً تین لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال کی سب سے زیادہ تباہ کن قدرتی آفت ہیٹی کا زلزلہ تھا جس میں تقریباً سوا دولاکھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جب کہ پچھلے سال کی دوسری سب سے زیادہ تباہ کن قدرتی آفت روس میں گرمی کی لہر تھی جس نے صرف ماسکو میں 56000 ہزار جانوں کا شکار کیا۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ قدرتی آفات نے 20 کروڑ سے زیادہ انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا جس کے نتیجے میں معاشی شعبوں میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 110 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ زیادہ تر معاشی نقصانات کا سامنا نسبتاً امیر ممالک کو کرنا پڑا جہاں قدرتی آفات سے مہنگی عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔
ادارے کی ڈائریکٹر ڈیبارٹی گوہا سپائر کا کہناہے کہ پچھلے سال ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ براعظم امریکہ کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ براعظم میں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اس تباہی میں شمالی اور جنوبی امریکہ دونوں براعظم شامل ہیں خاص طورپر ہیٹی اور چلی کے علاقے۔ جب کہ نقصانات کے لحاظ سے براعظم یورپ دوسرے نمبر پر رہا جہاں روس میں گرمی کی لہر نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایشیاکو امریکہ اور یورپ کے مقابلے میں قدرتی آفات سے نسبتاً کم ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جب کہ قدرتی آفات سے متاثر ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد ایشیائیوں کی رہی جو دنیا کی کل متاثرہ تعداد کا تقریباً 90 فی صد تھا۔
پچھلے سال کی 10 سب سے زیادہ تباہ کن قدرتی آفات میں سے پانچ نے ایشیا کو اپنا نشانہ بنایا۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ چین میں زلزلوں ، سیلابوں اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات ہوئے جب کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب نے تباہی مچائی اور انڈونیشیا کو ایک طاقت ور زلزلے کا سامنا کرنا پڑا۔
گوہا سپائر کا کہناہے کہ پچھلے سال جنوری میں ہیٹی کے زلزلے میں دولاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور ملکی معیشت کو آٹھ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔
اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا کہناہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو قدرتی آفات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے چاہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ منصوبہ بندی کے بغیر آبادیوں کا پھیلاؤ اور ماحول میں بڑھتی ہوئی آلودگی مستقبل میں مزید قدرتی آفات اور نقصانات کا سبب بن سکتی ہے۔
عہدےد اروں کا کہناہے کہ مستقبل میں موسم سے منسلک قدرتی آفات میں یقینی طورپراضافہ ہوگا جس کی وجہ آب وہوا میں ہونے والی تبدیلی ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ آب وہوا کی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کےلیے شہری آبادیوں کی منصوبہ بندی پرزیادہ دھیان دیں۔