صدر جو بائیڈن نے ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے امریکی فوجیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ان زندگیوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے، جنہوں نے ہماری جمہوریت کے تحفظ کی قیمت اپنی جانیں دے کر ادا کی ہے۔
صدر بائیڈن امریکہ کے 155 ویں میموریل ڈے پر دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب آرلنگٹن کے فوجی قبرستان میں گمنام فوجی کی قبر پر پھول چڑھانے کی روایتی تقریب میں شرکت کر رہے تھے۔ ان کے ہمراہ خاتونِ اول جل بائیڈن، نائب صدر کاملا ہیرس اور ان کے شوہر ڈگلس ایم ہاف بھی موجود تھے۔
صدربائیڈن نے اس موقعے پر کچھ لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور پھر اپنے خطاب میں کہا، " ہمیں کبھی بھی اس قیمت کو فراموش نہیں کرنا چاہئیے جو ہماری جمہوریت کے تحفظ کے لیے ادا کی گئی، ہمیں ان زندگیوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئیے جن کی نمائندگی یہ پرچم، یہ پھول اور یہ کتبے کر رہے ہیں۔"
صدر نے مزید کہا، "ہم ہر سال انہیں یاد کرتے ہیں اور ہر سال ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔"
صدر بائیڈن نے کہا کہ ان کی حکومت کے تحت امریکی فوج نے افغانستان اور عراق میں جنگ کے 20 برسوں کے بعد پہلی مرتبہ نسبتاً امن کا زمانہ دیکھا ہے۔
تقریباً 21 ماہ پہلے صدر بائیڈن نے افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جو ان کا انتخابی وعدہ بھی تھا ۔ افغانستان میں برسوں سے جاری جنگ میں امریکہ کے 2400 سے زیادہ فوجی کام آئے تھے۔
اگرچہ اگست 2021 میں بائیڈن انتظامیہ کے تحت افغانستان کی جنگ کا خاتمہ افراتفری میں ہوا اور ناقدین ایک لاکھ 20 ہزار امریکیوں اور افغان شہریوں کے افغانستان سے انخلاء کی منصوبہ بندی کو انتہائی ناقص قرار دیتے ہیں ، تاہم بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ ماہ اس جنگ کے آخری دنوں کا جائزہ جاری کیا جس میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ صدر بائیڈن کو بہت مشکلات کا سامان کرنا پڑا۔
SEE ALSO: افغانستان سےانخلا کے بعد ہم پہلے سے زیادہ محفوظ نہیں، دو امریکی جنرلوں کا بیاناب جبکہ یو کرین کے خلاف روس کی جنگ دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہے، امریکہ اس جنگ کی ابتداء ہی سے یو کرین کی مدد کے لیے ایک اتحاد کی قیادت کر رہا ہے جو یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی اور اقتصادی امداد فراہم کر رہا ہے لیکن اس جنگ کا خاتمہ دور دور نظر نہیں آتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
میموریل ڈے پر اپنے خطاب میں صدر بائیڈن نے توجہ دلائی کہ امریکہ کو اپنے فوجیوں کا میدانِ جنگ اور اس کے باہر ہر جگہ خیال رکھنا چاہئیے۔
انہوں نے کہا،" ہماری واحد اور حقیقی ذمے داری ہے کہ جنہیں ہم خطرے کی راہ پر روانہ کریں، ان کو پوری تیاری کے ساتھ روانہ کریں اور ان کی اور ان کے خاندانوں کی دیکھ بھال کریں اس وقت بھی جب وہ وطن واپس آئیں اور تب بھی اگر وہ واپس نہ آئیں۔"
( اس خبر میں کچھ معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)