امریکی بینکاری کا نظام محفوظ ہے، دو بینکوں کی ناکامی کا حساب لیا جائے گا: بائیڈن

صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں دو بڑے امریکی بینکوں کی ناکامی کے حوالے سے بیان دے رہے ہیں۔ 13 مارچ 2023

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو امریکیوں کو یقین دلایا کہ امریکہ کا بینکاری کا نظام محفوظ ہے اور ٹیکس دہندگان کو ان دو بینکوں میں سرمایہ لگانے والوں کو بچانے کے لیے آگے نہیں آنا پڑے گا۔

بائیڈن نے پیر کو کاروباری ہفتے کے آغاز کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں اپنے ایک پانچ منٹ کے بیان میں کہا کہ امریکیوں کو اپنے بینکاری نظام کے محفوظ ہونے پر اعتماد ہونا چاہیے۔ آپ کا سرمایہ محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیلی فورنیا میں قائم سلیکان ویلی بینک اور نیویارک میں قائم سگنیچر بینک کے تمام صارفین کو اپنے اکاؤنٹس تک فوری رسائی حاصل ہے۔ وفاقی مالیاتی حکام نے ان بینکوں کے کاموں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔

بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ٹیکس دہندگان کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔ ان بینکوں کے مینیجرز کو برطرف کر دیا جائے گا۔ ان بینکوں میں سرمایہ لگانے والوں کو تحفظ نہیں دیا جائے گا‘‘۔

سیلکان ویلی بینک کیلی فورنیا۔ 13 مارچ 2023

انہوں نے کہا کہ صارفین کی امانتوں کو ان فنڈز کے ذریعے تحفظ دیا جائے گا جو بینک اس طرح کی ہنگامی صورت حال کے لیے امریکی حکومت کے زیر انتظام اکاؤنٹ میں معمول کے مطابق جمع کراتے ہیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان دونوں بینکوں میں جو کچھ ہوا، ہمیں ان کا مکمل حساب لینا چاہیے۔

مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بینک شرح سود میں اضافے سے متاثر ہوئے ہیں جس نے ان کے اثاثوں کے اہم حصوں کو ، مثلاً بانڈز اور ان سیکیورٹیز کو، جنہیں مارٹگیج کا تحفظ حاصل تھا، منفی طور پر متاثر کیا۔

اگر بینک جمع کروایا گیا سرمایہ ان کی مدت پوری ہونے تک اپنے پاس رکھتے ہیں تو انہیں کوئی مالی نقصان نہیں ہوتا۔ لیکن اگر سرمایہ کاری کرنے والے اپنے سرمائے کی واپسی کا تقاضا کریں تو بینک کے لیے اپنے بانڈز یا شیئرز بیچنا ضروری ہو جاتا ہے۔ چونکہ ان دنوں اسٹاک مارکیٹ میں استحکام نہیں ہے، اس لیے شیئرز بیچنے سے نقصان ہوتا ہے، جیسا کہ حالیہ دنوں میں ان دونوں بینکوں کے معاملے میں ہوا ہے۔

نیویارک میں قائم سگنیجر بینک۔ 13 مارچ 2023

فیڈرل ڈیپازٹ انشورنس کارپوریشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے امریکی بینکوں کو حسابی کھاتوں میں 620 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ۔

تقریباً 200 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ، سلیکان ویلی بینک کی ناکامی امریکی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی ناکامی تھی۔یہ بینک قسمت آزمائی کے لیے پر خطر سرمایہ کاری میں بہت زیادہ ملوث تھا، خاص طور پر ٹیک سیکٹر میں۔

اسی طرح نیویارک کے سگنیچر بینک کے بھی زیادہ تر صارفین ٹیک سیکٹر ، خاص طور پر کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرتے تھے۔ 100 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے اس بینک کی ناکامی امریکی تاریخ کے تیسرے سب سے بڑے بینک کی ناکامی ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز، اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)