امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو بیجنگ میں چین کے اعلیٰ حکام کے ساتھ دو روزہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں بلنکن کا کہنا ہے کہ وہ پر امید ہیں کہ ان ملاقاتوں سے مؤثر رابطے قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
بلنکن نے اتوار کو چینی وزیر خارجہ چن گانگ سے ملاقات میں بات چیت کا آغاز کیا جب کہ اتوار کو ان کے لیے ورکنگ ڈنر کا بھی اہتمام کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق بلنکن پیر کو اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے جبکہ چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔
چین روانگی سے قبل بلنکن کا واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امریکی حکام چینی عہدیداروں کے ساتھ متعدد معاملات پر انتہائی حقیقی خدشات کے بارے میں کھل کر بات کریں گے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ چین کے ساتھ ان کا مقابلہ مخاصمت یا تصادم کی طرف نہ جائے۔
تاہم مبصرین کو اس دورے سے توقعات کم ہیں کہ یہ دورۂ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو دوبارہ سے بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
.@SecBlinken is in the People’s Republic of China. Our relationship with the PRC is one of our most complex and consequential. It is important that we maintain communication between our two countries. https://t.co/A6QLEA42qi pic.twitter.com/JeoUEdA83T
— Matthew Miller (@StateDeptSpox) June 18, 2023
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن کا جمعے کو کہنا تھا کہ امریکہ چین کو اپنے بنیادی حریف اور جغرافیائی سیاسی چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے جو کہ ان کے بقول ایک بڑی اسٹرٹیجک غلط فہمی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا چین کے ساتھ مقابلہ ذمہ دارانہ نہیں بلکہ وہ دھونس کا سہارا لے رہا ہے جو کہ دونوں ممالک کو تصادم کی طرف دھکیل دے گا اور ایک منقسم دنیا پیدا ہوگی۔
خیال رہے کہ بلنکن 2018 کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے وزیرِ خارجہ ہیں۔
SEE ALSO: بل گیٹس کا دورہ چین اور صدر شی جن پنگ سے ملاقاتامریکہ کے محکمۂ خارجہ کا بدھ کو کہنا تھا کہ دورۂ بیجنگ کے دوران بلنکن چین کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ جہاں وہ چین اور امریکہ کے درمیان رابطے برقرار رکھنے کی اہمیت پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
علاوہ ازیں بلنکن کے دورے کے دوران دو طرفہ باہمی مسائل، عالمی اور علاقائی معاملات اور مشترکہ بین الاقوامی چیلنجز پر ممکنہ تعاون پر بھی گفتگو کی جائے گی۔
اس سے قبل بلنکن نے منگل کو چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ سے فون پر گفتگو کی تھی۔
Spoke tonight with PRC State Councilor and Foreign Minister Qin Gang by phone. Discussed ongoing efforts to maintain open channels of communication as well as bilateral and global issues.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) June 14, 2023
بلنکن کا سوشل میڈیا پر ایک بیان کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ اور عالمی مسائل سے متعلق کوششوں کو جاری رکھنے سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔
دوسری طرف بیجنگ میں چینی حکام نے بدھ کو امریکہ سے کہا کہ دونوں ممالک اختلافات کو حل کرنے کے علاوہ باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ممالک کے حق میں ہے کہ رابطے برقرار رکھے جائیں۔
Hope this meeting can help steer China-U.S. relations back to what the two Presidents agreed upon in Bali. pic.twitter.com/C9zPwjSDen
— Hua Chunying 华春莹 (@SpokespersonCHN) June 18, 2023
امریکی وزارتِ دفاع پینٹاگان چاہتا ہے کہ بیجنگ ملٹری ہاٹ لائن کا جواب دے تا کہ جنرلز مختلف واقعات جیسے تائیوان میں امریکی اور چین کے بحری جہازوں کی کشیدگی جیسے معاملات پر بات چیت کی جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق تناؤ کے باوجود دونوں ممالک رواں سال کے آخر میں ایک کانفرنس منعقد کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
بلنکن دورۂ چین کے بعد لندن کا دورہ کریں گے جہاں وہ یوکرین کے لیے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی حمایت حاصل کرنے سے متعلق کانفرنس میں شرکت کریں گے۔