پاکستان اوربرطانیہ نےدہشت گردی کےخلاف جنگ میں مشترکہ اقدامات اورتعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
لندن میں برطانوی وزیرِ داخلہ تھریسا مئی اور پاکستانی وزیرِداخلہ رحمٰن ملک کےدرمیان جمعرات کے روز ہونے والی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کو ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔
برطانوی وزیرِ داخلہ تھریسا مئی نے اِس موقعے پر پاکستان میں دہشت گردی کےحالیہ واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ دونوں ہی ممالک میں موجود ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر شہباز بھٹی کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ برطانیہ کا پاکستانی حکومت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رہے گا۔
رحمٰن ملک نے اِس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی سرزمین کو دہشت گردی کےلیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اُن کے الفاظ میں، دنیا کو دہشت گردی سےمحفوظ بنانا نہایت ضروری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھیں گے اور اِس سلسلے میں انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کا تبادلہ بھی کیا جا رہا ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ دہشت گردوں کو پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پریس کانفرنس میں توہینِ رسالت قانون کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رحمٰن ملک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی پیش کردہ تجاویز کی روشنی میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر فیصلہ کریں گی۔
وفاقی وزیرِ داخلہ نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی طالب علموں کے مسائل کے حوالے سے کہا کہ طلبا کو درپیش مسائل پر برطانوی حکومت نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
رحمٰن ملک نے اِس موقعے پر لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر کو خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جعلی کالج کے ذریعے برطانیہ بھجوائے گئے پاکستانی طلبا کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیےجائیں۔