سن 2021 میں برطانیہ کی سابق ملکہ الزبتھ دوم کو قتل کرنے کے ارادے سے ونڈسر کاسل میں داخل ہونے والے برطانوی شہری جسونت سنگھ چیل کو نو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جسونت سنگھ نے جو، حراست میں لیے جانے کے وقت تیرکمان سے لیس تھا، برطانوی عدالت میں اعتراف جرم کیا تھا کہ وہ ملکہ الزبتھ کو برطانوی راج کے دوران جلیانوالہ باغ, امرتسر، میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے قتل کرنا چاہتا تھا۔
ملکہ کو قتل کرنے کے ارادے سے ونڈسر کاسل جانے سے قبل جسونت سنگھ نے کہا تھا کہ وہ اسٹار وارز فلموں سے متاثر تھا۔ اس نے ایک ویڈیو میں اپنے خاندان اور دوستوں سے قتل کے منصوبے پر جانے سے قبل معافی بھی مانگی تھی۔
خبر رساں ادارے رائٹر ز کے مطابق جب جسونت سنگھ کو سال 2021 کے کرسمس کے روزگرفتار کیا گیا تو اس وقت وہ سیاہ لباس پہنے ہوا تھا اور اس نے سر ڈھانپنے والی ہوڈی اور دھات کا نقاب اور ہاتھوں پر دستانے بھی پہن رکھے تھے۔
SEE ALSO: 82 سال پرانے مقدمے کی دوبارہ سماعت کی درخواستحراست میں لیے جانے پر چیل نے کہا تھا،" میں یہاں ملکہ کو قتل کرنے آیا ہوں۔"
ملکہ الزبتھ دوم ، جن کا 96 برس کی عمر میں گزشتہ سال انتقال ہوا تھا، اس وقت کاسل میں اپنی رہائش گاہ پر موجود تھیں۔ رہائش گاہ پر باقی قریبی رشتہ داروں کے علاوہ اس وقت کے شہزادہ اور برطانیہ کے موجودہ بادشاہ چارلس بھی ان کے ہمراہ تھے۔
جمعرات کو لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں جج نکولس ہلیئرڈ نے حکم دیا کہ جیل بھیجنے سے قبل جسونت سنگھ کو براڈ مور کے نفسیاتی علاج کے اسپتال میں رکھا جائے جہاں اس کا مطلوبہ علاج کیا جارہا ہے۔
SEE ALSO: بھارت میں سکھ فوجیوں کے لیے ہیلمٹ خریدنے پر تنازع: ’پگڑی پر 100 سال پرانی بحث زندہ ہوگئی‘جسونت سنگھ نے رواں سال فروری میں قتل کی دھمکی، حملہ کرنے والا ہتھیار رکھنے کے الزامات اور انیسویں صدی کے قانون کے تحت غداری کے مرتکب ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
جسونت سنگھ گزشتہ چالیس برسوں میں برطانیہ میں کسی عدالت کی طرف سے غدارقرار دیے جانے والے پہلے شہری ہیں۔
خیال رہے کہ جلیانوالہ کا واقعہ سن 1919 میں برصغیر پر برطانوی راج کے دوران پیش آیا تھا جب برطانوی فوجی دستوں نے امرتسر میں ہزاروں لوگوں کے ایک مجمع پر گولی چلائی تھی۔
اس واقعہ میں کئی شہری مارے گئے تھے اور برطانیہ کو آج بھی اس واقعہ میں بٹرے پیمانے پر قتل کرنے پر بھارت میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد خبر رساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا ہے)