بتایا جاتا ہے کہ داعش نے منگل کے روز تصاویر جاری ہی ہیں، جن میں اردن کے یرغمال بنائے گئے، لڑاکا پائلٹ کو بظاہر ہلاک کیا گیا ہے۔ جاری کی جانے والی تصاویر کے بارے میں فوری طور پر تصدیق نہیں ہو پائی۔
چند دِنوں سے پائلٹ معاذ کسابیہ قیدی اور یرغمالیوں کے پیچیدہ تبادلے کا مرکز بنے رہے، جن کا تعلق اردن، جاپان اور عراق سے تھا۔
مزید بتایا جاتا ہے کہ داعش کی جانب سے مٹی کا تیل چھڑک کر معاذ کسابیہ کو نذر آتش کرنے کے اس مبینہ بہیمانہ واقع کی 22 منٹ کی ایک وڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔
واشنگٹن میں، صدر براک اوباما نے ایک بیان میں اس ’بہیمانہ قتل‘ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کو ’بربریت کے اوچھے ہتھکنڈوں پر اُترے ہوئے اِن پُرتشدد انتہا پسندوں کو کمزور اور بالآخر شکست دینے کے لیے کارروائی کو تیز تر کرنا ہوگا‘۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ ’اس وحشیانہ تنظیم کے جو بھی نظریات ہوں، اُنھیں ناکام بنانے کی‘ انسداد دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کو ’تیز تر کرنا ہوگا‘۔
اردن کے شاہ عبد اللہ اِس وقت واشنگٹن کے دورے پر ہیں۔ اردنی پائلٹ کے قتل پر اُن کا بیان متوقع ہے۔
ادھر، وائٹ ہاؤس ترجمان، جوش ارنیسٹ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ انٹیلی جینس اہل کاروں کی جانب سے معاذ کسابیہ کی ’المناک ہلاکت‘ سے متعلق دعوے کی تصدیق کی کوششیں جاری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، اردن کے میڈیا نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ لڑاکا پائلٹ، معاذ کسابیہ کو ’ایک ماہ قبل‘ ہلاک کر دیا گیا تھا۔
لیکن، جاری ہونے والی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ معاذ کسابیہ زندہ تھے، جنھیں نذر آتش کیا گیا۔
اس سے قبل، منگل ہی کو محکمہٴخارجہ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران، جان کیری اور دورے پر آئے ہوئے اردنی وزیر خارجہ نے ایک نئے سمجھوتے پر دستخط کیے۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے داعش کے شدت پسند گروہ پر زور دیا کہ وہ اس بات کا ثبوت پیش کریں کہ اردنی پائلٹ ابھی زندہ ہے۔