عمران خان نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں بدھ کو دائر کردہ درخواست میں عمران خان نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ان کے تمام مقدمات کی سماعت سے روکا جائے اور مقدمات لاہور ہائی کورٹ یا پشاور ہائی کورٹ منتقل کر دیے جائیں۔

اٹک جیل میں قید عمران خان کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے آئین کے آرٹیکل 186-اے کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا اس درخواست پر فیصلہ آنے تک اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو مقدمات کی سماعت سے روکا جائے۔

عمران خان نے درخواست میں دعویٰ کیا ہےکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے انہیں توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی

عمران خان کے بقول، جج ہمایوں دلاور انہیں سزا دینے کے لیے تیار تھے اس لیے ان کا مقدمہ سماعت کے لیے ہمایوں دلاور کے پاس بھیجا گیا۔

درخواست گزار کے بقول توشہ خانہ کیس میں فیصلہ سنانے والے ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور ان سے نفرت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پانچ اگست کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد سے وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔

عمران خان نے سپریم کورٹ میں بدھ کو دائر درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جیل میں رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں اور انہیں قانونی حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ان کے خلاف تعصب کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ ماہ کے آغاز میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں عمران خان نے چیف جسٹس عامر فاروق سے استدعا کی تھی کہ "مجھے آپ سے انصاف کی توقع نہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ میرا کوئی کیس آپ نہ سنیں۔ آپ نے متعدد مواقع پر میرے خلاف کسی ذاتی یا دیگر وجوہات کی وجہ سے خلافِ قانون فیصلے دیے ہیں۔‘‘

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے عمران خان کی درخواست منظور نہیں کی تھی۔

بعد ازاں رواں ماہ کے آغاز میں انہوں نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابلِ سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور معاملے کو دوبارہ سننے کا حکم دیا۔

عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی اپیل کی تھی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے یہ اپیل بھی مسترد کر دی تھی۔

اس کے اگلے روز ہی جج ہمایوں دلاور نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنا دی۔

توشہ خانہ کیس کے فیصلے میں قرار دیا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانے سے تحائف لیے اور اپنے اثاثوں میں جعلی اسٹیٹمنٹ جمع کرائی۔

عمران خان کو پانچ سال کے لیے سرکاری عہدے کے لیے بھی نا اہل قراردے دیا گیا۔

اسلام آباد میں عدالت کا فیصلہ آنے کے فورأ بعد پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا تھا۔