ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ 46 سالوں میں بچوں میں ایسی سرگرمیوں میں جس میں بھاگ دوڑ شامل ہوں، نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
واشنگٹن —
ایک نئی دلچسپ تحقیق بتاتی ہے کہ بچے اپنے والدین کی طرح نہیں بھاگ سکتے۔ گویا جب ان کے والدین کا بچپن تھا تو وہ ان بچوں کی نسبت زیادہ تیز بھاگا کرتے تھے۔
امریکن ہارٹ ایسو سی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فٹنس میں کمی کی وجہ سے نہ صرف بچپن میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ بڑے ہو کر بھی انسان ان مسائل میں گھرا رہتا ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے گرانٹ ٹومکنسن کا کہنا ہے کہ، ’اگر کوئی چھوٹی عمر سے ہی اَن فٹ ہو تو پھر بڑی عمر تک جاتے جاتے دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ دیگر کئی عوارض میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‘۔
تحقیق کے مطابق بچوں کے لیے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ بھاگنے دوڑنے والی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور زیادہ وقت تک بآسانی دوڑ سکیں۔
اس تحقیق میں 1964ء سے لے کر 2010ء تک ہونے والی 50 مطالعاتی جائزوں کو شامل کیا گیا اور 28 ممالک سے 9 سے لے کر 17 سال کے تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔
اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ بچے مقررہ وقت میں کتنا تیز دوڑ سکتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ 46 سالوں میں بچوں میں ایسی سرگرمیوں میں جس میں بھاگ دوڑ شامل ہوں، نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکہ میں 1970ء سے لے کر 2000ء تک ہر دہائی میں بھاگنے دوڑنے والے سرگرمیوں میں 6٪ کی شرح سے کمی دیکھنے میں آئی۔ دنیا بھر میں یہ شرح 5٪ کمی ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے بچے اپنے والدین اور اُن کی نسل کے لوگوں سے (جب وہ اس عمر میں تھے) جسمانی سرگرمیوں بطور ِ خاص بھاگنے دوڑنے والی سرگرمیوں میں 15٪ کم فِٹ ہیں۔
اس تحقیق میں ہر ملک کے حساب سے اور بچوں کی جسمانی ساخت اور فربہی کے لحاظ سے بچوں کی جسمانی چستی کو ماپا گیا۔
گرانٹ ٹومکنسن کے مطابق، ’بچوں میں بھاگنے دوڑنے والی سرگرمیوں میں کمی کے رجحان کی ایک بڑی وجہ بچوں میں بڑھتا ہوا موٹاپا ہے‘۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق بچوں کو روزانہ تقریباً ایک گھنٹہ دوڑ، تیراکی یا سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیئے۔
امریکن ہارٹ ایسو سی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فٹنس میں کمی کی وجہ سے نہ صرف بچپن میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ بڑے ہو کر بھی انسان ان مسائل میں گھرا رہتا ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے گرانٹ ٹومکنسن کا کہنا ہے کہ، ’اگر کوئی چھوٹی عمر سے ہی اَن فٹ ہو تو پھر بڑی عمر تک جاتے جاتے دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ دیگر کئی عوارض میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‘۔
تحقیق کے مطابق بچوں کے لیے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ بھاگنے دوڑنے والی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور زیادہ وقت تک بآسانی دوڑ سکیں۔
اس تحقیق میں 1964ء سے لے کر 2010ء تک ہونے والی 50 مطالعاتی جائزوں کو شامل کیا گیا اور 28 ممالک سے 9 سے لے کر 17 سال کے تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔
اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ بچے مقررہ وقت میں کتنا تیز دوڑ سکتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ 46 سالوں میں بچوں میں ایسی سرگرمیوں میں جس میں بھاگ دوڑ شامل ہوں، نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکہ میں 1970ء سے لے کر 2000ء تک ہر دہائی میں بھاگنے دوڑنے والے سرگرمیوں میں 6٪ کی شرح سے کمی دیکھنے میں آئی۔ دنیا بھر میں یہ شرح 5٪ کمی ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے بچے اپنے والدین اور اُن کی نسل کے لوگوں سے (جب وہ اس عمر میں تھے) جسمانی سرگرمیوں بطور ِ خاص بھاگنے دوڑنے والی سرگرمیوں میں 15٪ کم فِٹ ہیں۔
اس تحقیق میں ہر ملک کے حساب سے اور بچوں کی جسمانی ساخت اور فربہی کے لحاظ سے بچوں کی جسمانی چستی کو ماپا گیا۔
گرانٹ ٹومکنسن کے مطابق، ’بچوں میں بھاگنے دوڑنے والی سرگرمیوں میں کمی کے رجحان کی ایک بڑی وجہ بچوں میں بڑھتا ہوا موٹاپا ہے‘۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق بچوں کو روزانہ تقریباً ایک گھنٹہ دوڑ، تیراکی یا سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیئے۔