چین نے دولت اسلامیہ کی جانب سے ایک چینی باشندے کو تاوان کے لئے اغوا کرنے کے دعوے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی حکومت داعش کے ہاتھوں چینی باشندے کے اغوا کی تحقیقات کر رہی ہے۔
چینی باشندے کے اغوا کی یہ اطلاع مسلح گروہ کی جانب سے ایک آن لائن میگزین میں شائع کی جانے والی دو تصاویر کے ساتھ ان کی رہائی کے لئے تاوان کا مطالبہ سامنے آنے کے بعد منظر عام پر آیا۔
اِن مغویوں میں سے ایک کی شناخت 50 سالہ چینی باشندے فان جینگ کے نام سے ہوئی اور دوسرے کی شناخت ناروے کے باشندے، 48 برس کے گرمس گارڈ اوفسٹڈ کی حثیت سے ہوئی۔
تاہم، اس اطلاع میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انھیں کب اغوا کیا گیا اور کہاں رکھا گیا ہے۔
ناروے کے وزیر اعظم ارنا سولبرگ نے بدھ کو بتایا کہ حکام کا خیال ہے کہ ناروے کے اس باشندے کو اس سال جنوری کے آخری ہفتے میں شام میں اغوا کیا گیا ہوگا۔ اور انھیں یقین ہے کہ وہ دولت اسلامیہ کے مسلح لڑاکوں کے قبضے میں ہیں۔
وزیر اعظم سولبرگ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک مغوی کی رہائی کے لئے تمام متعلقہ وسائل کو حرکت میں لاچکا ہے۔ لیکن، وہ کسی صورت اغوا کنندگان کو تاوان ادا نہیں کرے گا۔