بھارت نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں فوج کی استعداد بڑھانے کے لیے روبوٹس پر مشتمل یونٹ تعینات کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'نیوز-18' کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں تلاشی اور دیگر آپریشنز کے لیے روبوٹس کی مدد حاصل کرنے کے لیے وزارتِ دفاع نے خریداری کا عمل شروع کر دیا ہے۔
یہ روبوٹس بھارت کی فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی امن و عامہ کے قیام اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں معاونت کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارت کی وزارتِ دفاع ابتدائی طور پر 550 روبوٹس خریدنے کا عمل شروع کرے گی، جس کے لیے روبوٹس کمپنیوں سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔
وزارتِ دفاع کی کوشش ہے کہ ایسے روبوٹس حاصل کیے جائیں جن کی کم از کم عمر 25 سال تک ہو، تاکہ اُنہیں طویل عرصے تک استعمال کیا جا سکے۔
'نیوز-18' نے خبر رساں ادارے 'انڈو ایشین نیوز سروس' کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ فوج کے اعلیٰ افسر کے مطابق، ایسے روبوٹس خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو راہ میں آنے والی رکاوٹوں کا سامنا کرنے، سیڑھیوں پر چڑھنے اور دشمن پر دستی بم پھینکنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ ان روبوٹس میں یہ صلاحیت بھی ہوگی وہ 20 سینٹی میٹر تک گہرے پانی میں چل سکتے ہوں۔ ان روبوٹس کی مدد سے سرچ آپریشن میں آسانی اور فوجیوں کی ہلاکتوں میں کمی آئے گی۔
روسی خبر رساں ادارے 'آر ٹی' کے مطابق، بھارت کی وزارتِ دفاع مذکورہ صلاحیتوں کے حامل روبوٹس کی خریداری کے بعد اسے انسداد دہشت گردی کی فورس راشٹریہ رائفلز کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو شہری آبادیوں میں عسکریت پسندوں کی معلومات کے حصول کے لیے اسے استعمال کر سکتی ہے۔
بھارت کے اخبار 'نیو انڈین ایکسپریس' کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ روبوٹس دن کے علاوہ رات میں بھی فوج کے معاون ہوں گے، جبکہ یہ 150 سے 200 میٹر تک فاصلے پر ٹرانسمیشن سے معلومات فوج کو فراہم کریں گے۔
فوج کے حکام کے مطابق، ان روبوٹس سے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کی جائے گی۔
رپورٹوں میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی وزارتِ دفاع نے روبوٹس کی خریداری کے لیے شرائط عائد کی ہیں کہ روبوٹس کا وزن انتہائی کم ہونا چاہیے، تاکہ اُن کی ایک جگہ سے دوسرے مقام پر منتقلی آسان ہو اور مضبوطی کے اعتبار سے وہ اتنے مضبوط ہوں کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے نشانہ بننے کے باوجود اُن سے معلومات کا حصول یا جوابی کارروائی جاری رکھی جا سکے۔
خیال رہے کہ بھارت کی حکومت نے تین ماہ قبل اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی ہے اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کر کے مرکز کے ماتحت کر دیا ہے۔
جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بھارتی فیصلے کے بعد سے وہاں مختلف پابندیاں نافذ ہیں۔
بھارت کے 'ساؤتھ ایشن ٹیررزم پورٹل' (ایس اے ٹی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے جون کے درمیان کشمیر میں مختلف واقعات میں 72 سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی۔ تاہم، گزشتہ پانچ ماہ کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
ایس اے ٹی پی کے مطابق، 2018 میں کشمیر میں 95 سیکیورٹی اہلکار عسکریت پسندوں کے حملوں میں مارے گئے تھے۔